خبرنامہ پاکستان

اگر پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیز

اگر پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

اسلام آباد :(ملت آن لائن) ویب سائیٹ پر توہین رسالت کا معاملے پر عمل در آمد کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ویب سائیٹ پر توہین رسالت کے معاملے پر عمل در آمد کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران وزات داخلہ کے اسپیشل سیکرٹری نے عدالت کو کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے سائبر کرائم کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی،سائبر پٹرولنگ پروجیکٹ کی بھی منظوری دے دی گئ ہے، قابل اعتراض ویب سائٹس کی روک تھام کے لیے نجی شعبے سے مدد لی جا رہی ہے، اینٹی سائبر کرائم ٹیکنالوجی کے لئے ایک ارب روپے کا منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی کو بھیج دیا گیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی مذہب میں فعاشی کی اجازت نہیں دی جاتی، آئی ٹی میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو پاکستان میں فحاشی کے حامی ہے،اے ٹی وی میں خواتین کی ورزش قابل اعتراض انداز میں دیکھایا جاتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ فحاشی کی پوری دنیا کی مرکز ہالی ووڈ ہے، مارننگ شوز نے تبائی پھیری ہوئی ہے، جو مارننگ شو قابل اعتراض ہو پیمرا چینل کی لائسنس منسوخ کر دے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ کن کن ذرائع سے پاکستان سے فحاشی پھلائی جا رہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ دیں، عدالتی حکم پر عمل درآمد نا کرنا توئین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، توئین عدالت کے زمرے میں آئیں گے ان کے خلاف توئین عدالت کی کارروائی شروع کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ مجھے 31 مارچ 2017 کے ججمنٹ پر ہر صورت میں عمل درآمد چاہئے، پاکستان کے 97 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے، صرف 3 فیصد آبادی کی بات کی جا رہی ہے۔ جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے، مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، پمرا سو رہا ہے، فحاشی پھیلا نے والے مارننگ شوز پر پابندی لگانی چاہیے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔ عدالت نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی فلموں کو پاکستان میں تشہیر سنسر بورڈ کے ذریعے ہو۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔