خبرنامہ پاکستان

ایسا احتساب چاہتے ہیں جہاں بدعنوان بچ نہ سکے: پرویز رشید

اسلام آباد :(اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ایسا احتساب چاہتے ہیں جہاں بدعنوان بچ نہ سکے اور کسی معصوم یا ایماندار کی پگڑی اچھالی نہ جاسکے‘ اس بارے میں اپوزیشن کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے‘ احتساب کے نظام کو زیادہ شفاف اور باوقار بنانے کی کوشش ہونی چاہیے‘حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے نیب کے چیئرمین کا تقرر کیا گیا‘ چیئرمین نیب نے اعتراف کیا کہ ان کے ادارے کے حوالے سے لوگوں کو جو شکایات ہوئی ہیں انہیں دور کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں قومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو کی کارگردگی پر بحث کے دوران کہی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ارکان اسمبلی نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ قابل توجہ ہیں، ان سب پر غور و فکر اور عمل ہونا چاہیے، احتساب کے نام پر پگڑی نہ اچھالی جائے۔انہوں نے کہاکہ ظفر اللہ خان جمالی کا کہنا درست ہے کہ ہم سب کو اپنا اپنا طرز عمل دیکھنا چاہیے، خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین تبدیل کئے جس کے بعد ان پر بھی انگلیاں اٹھیں، ہم سب کو اپنی اپنی غلطیاں درست کرنی چاہیءں، ہمارے احتساب کے نظام کے ذریعے سیاسی انتقام پر مبنی کارروائیاں بھی کی گئیں لیکن احتساب کے نظام نے اپنے فرائض بھی سرانجام دیئے اسلئے اس نظام کو زیادہ شفاف اور باوقار بنانے کی کوشش ہونی چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے نیب کے چیئرمین کا تقرر کیا گیا،چیئرمین نیب نے اعتراف کیا کہ ان کے ادارے کے حوالے سے لوگوں کو جو شکایات ہوئی ہیں انہیں دور کیا جانا چاہیے۔ احتساب کا ایسا نظام ہونا چاہیے کہ کسی کی پگڑی نہ اچھالی جاسکے، اس حوالے سے ہم تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عمران ظفر لغاری کی طرف سے قاعدہ 87 کے تحت قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی پر بحث شروع ہوئی۔ عمران ظفر لغاری نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، 1947ء سے 1997ء تک ملک میں کوئی بھی احتساب کا ادارہ موجود نہیں تھا تاہم اس وقت کرپشن کی شرح بہت کم تھی۔ یہ ایک آمر کا بنایا ہوا قانون ہے جس کا مقصد سیاست دانوں کی پگڑیاں اچھالنا تھا، اٹھارہویں ترمیم کے وقت آرٹیکل 27AA کے ذریعے ہم نے ہی تحفظ فراہم کیا ہے۔ نیب صوبوں میں کارروائی کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ احتساب کا ایسا نظام بنایا جائے جو ہر سطح پر کرپشن کا سدباب کرنے کی اہلیت رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایکٹ کے حوالے سے ہم سب کو اکٹھا ہونا ہوگا۔ پوائنٹ سکورنگ کی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں ملک اور قوم کو ایک سمت میں لے جانے کی سیاست کرنی چاہیے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے کہا کہ نیب سے پلی بارگین کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور نیب کی کارروائیوں کو شفاف ہونا چاہیے۔ نیب کی کارکردگی کی رپورٹ صدر مملکت کو آج تک نہیں بھجوائی گئی۔ نیب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ حقائق سے روگردانی کرنا مشکل ہوتا ہے۔ نیب کے چیئرمین کا تقرر قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان نے باہمی مشاورت سے کیا ہے۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے میاں نواز شریف کے خلاف 55 کیسز بنائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس ایوان میں سچ نہیں بولا جائے گا ہمیں کوئی سچا نہیں سمجھے گا۔ کرپشن کم تو ہو سکتی ہے مگر ختم نہیں ہو سکتی۔ ہمیں کسی کے خلاف اتنا ڈھونگ نہیں رچانا چاہیے جو اس ایوان میں آکر وضاحت نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو دوسرے پر انگلی اٹھانے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ ان کے دور حکومت میں کیا کیا ہوتا رہا، پارلیمنٹرینز کو ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے۔