اسلام آباد : گرے ٹریفکنگ سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈش باکس اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان آتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے گرے ٹریفکنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے گرے ٹریفکنگ کے کتنے نیٹ ورک پکڑے؟ جس پرڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ گرے ٹریفکنگ پی ٹی اے کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتی۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ عدالت معاملے کا فرانزک آڈٹ کرائے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا گرے ٹریفکنگ موبائل سمز سے ہوتی ہے؟۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ گرے ٹریفکنگ موبائل سم سے بھی ہوتی ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ موبائل سم تواب بائیومیٹرک سے جاری ہوتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ موبائل سم باکس میں سینکڑوں سمیں ڈالی جاتی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سیٹلائٹ چینل کوچلانے کے لیے نئے طریقے آ گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جادو نام کی ڈش سے پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے، سارے بھارتی چینل آتے ہیں، سارا پیسہ بھارت جا رہا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کسٹم اور پیمرا کدھر ہے؟ ڈش باکس اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان آتے ہیں، ایف بی آر کدھر ہے؟، ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ٹیکنالوجی کوٹیکنالوجی سے ہی روکا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 8 اکتوبر کو گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔