خبرنامہ پاکستان

ایف بی آر 6 ماہ میں بھی سیاستدانوں کا انکم ٹیکس آڈٹ نہ کر سکا

اسلام آباد:(اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) 6 ماہ گزرنے کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیرکامران مائیکل، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار، پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف رحمن علوی اور اختر مینگل سمیت آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والے 3 درجن سے زائد اراکین پارلیمنٹ میں سے کسی ایک کا بھی آڈٹ مکمل نہ کرسکا۔ کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی سے منتخب ہونے والے 75 ہزار 871 ٹیکس دہندگان میں سے صرف 3 ہزار700 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل کیا جاسکا ہے جن کے ذمے 2 ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ ریز کی گئی اور اس میں سے صرف 50 کروڑ روپے کی ریکوری ہو سکی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی سابق ٹیم کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے سسٹم آئی آر آئی ایس میں بڑے پیمانے پرخامیوں کی وجہ سے ٹیکس نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جس کے باعث ٹیم تبدیل کردی گئی مگر مذکورہ سسٹم جس ایکسپرٹ اور پرال کے افسر نے تیار کرکے متعارف کرایا تھا اسے ہی قائم مقام سی ای او پرال کا چارج دے دیا گیا ہے اور اب اسے ہی ادارے کا مستقل سی ای او لگائے جانے کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سسٹم میں خامیوں کے باعث آڈٹ کے کیس مکمل نہیں ہوپارہے، نقائص دور نہ ہونے کے باعث آئی آر آئی ایس ختم کرکے انکم ٹیکس کیلیے بھی دوبارہ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم شروع کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے مگر ایف بی آر کیلیے پریشان کن بات یہ ہے کہ مالی سال ختم ہونے کو ہے مگر آڈٹ کی پوزیشن انتہائی غیر تسلی بخش ہے۔