خبرنامہ پاکستان

اینٹ سے اینٹ بجانے کا اشارہ فوج نہیں مخالف سیاسی جماعتوں کی طرف تھا: زرداری

نیویارک:(اے پی پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میرے اینٹ سے اینٹ بجانے کے جملے کو غلط پیرائے میں پیش کیا گیا ہے، ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے، سسٹم کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اور جوانوں کے ساتھ دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں کھڑا ہوں، اینٹ سے اینٹ بجانے والی بات کا اشارہ دراصل فوج نہیں بلکہ مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب تھا۔ اپوزیشن کے بارے میں بات کہی تھی۔ میرے بیانات کی وضاحت نہیں کی گئی، اینٹ سے اینٹ بجانے والی بات کو غلط طور پر پیش کیا گیا، کسی اور کی ’’اینٹ سے اینٹ‘‘ نہیں بج سکتی، حکومت جان لے پیپلز پارٹی کو گرینڈ الائنس کی پیشکش ہوئی تاہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے جمہوریت کو نقصان ہو۔ ہم نے پیار سے اور ملکر آمر کو ہٹایا، ڈاکٹر عاصم کی گارنٹی دیتا ہوں وہ بچپن کے دوست اور فیملی ڈاکٹر ہیں انکا دفاع کرتا رہونگا۔ عزیر بلوچ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، میں علاج کیلئے بیرون ملک آیا ہوں ملک سے بھاگا نہیں واپس ضرور آئوں گا، امریکہ میں دفن نہیں ہونگا۔ امریکہ سے کہا کہ اسے پاکستان کو ایف 16 دینا پڑینگے۔ میاں صاحب (نوازشریف) کی باتوں میں تضاد ہے، سندھ میں احتساب کیا جائے تو کچھ نہیں پنجاب میں کیا جائے تو مسئلہ کیوں؟ نیویارک میں قیام کے دوران ایک نجی ٹی وی سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انکے دونوں بیانات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو سے ایک بیان ’’ادھر تم، ادھر ہم‘‘ منسوب کیا جاتا ہے حالانکہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی ہر بات دوہری ہوتی ہے، انکی ہر بات میں تضاد ہے۔ میں جتنا بھی کہوں کہ میں یہاں علاج کیلئے ہوں کوئی یہ بات نہیں سمجھتا۔ انہوں نے اپنی آستین اوپر کرکے کچھ زخم دکھائے اور کہا کہ انہیں صحت کے کچھ مسائل لاحق ہیں، جس کی وجہ سے وہ یہاں مقیم ہیں۔ ڈاکٹر عاصم ڈاکٹر ضیاء الدین کے پوتے ہیں، وہ پاکستان بنانے والے خاندانوں میں سے ہیں۔ اتنا بڑا ہسپتال چلانے والا یہ کام نہیں کرسکتا، انکو کیا ضرورت ہے کہ وہ دہشت گردوں کا علاج کریں، انکو اس سے کیا فائدہ ہوگا۔ ڈاکٹرعاصم فرنٹ مین بن سکتے ہیں، نہ ہیں اور نہ تھے۔ وہ تو خرگوش کی طرح اتنے معصوم ہیں کہ اپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم نے بطور وزیر پیٹرولیم ملک کی خدمت کی، انکے زمانے میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا۔ ڈاکٹر عاصم کے معاملے کی ذمہ دار حکومت اور نواز شریف ہیں۔ عزیر بلوچ ہمارے ہی دور میں وہ فرار ہوا تھا، ہمارے ہی دور میں اس پر کیسز بنائے گئے تھے، اس سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، میں اس سے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں جس میں ایسا قانون بنایا جائے، معصوم لوگوں پر غلط الزمات نہ لگائے جا سکیں کیونکہ میں خود اس کا شکار رہا ہوں۔ احتساب کے حوالے سے قانون پر حکومت سے مذاکرات کو تیار ہوں، 2014ء میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران ملک میں جمہوریت کی بقا کیلئے کردار پر زرداری کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ وہ چاہیں تو عمران خان کے ساتھ گرینڈ الائنس بنا کر کھڑے ہو سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے۔ آصف زرداری کے مطابق صوبہ سندھ میں گذشتہ دو ادوار سے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی کارکردگی بری نہیں۔ یہ سوچ اسلام آباد سے آئی ہے اگر سندھ کی یہ سوچ ہوتی تو ہمیں ووٹ کیوں ملتے۔ انہوں نے سندھ میں سولر انرجی اور دیگر منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں سب کو سانگھڑ آنے کی دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور دیکھیں کہ وہاں روشنیاں ہی روشنیاں ہیں۔ پورے سندھ میں 100 فیصد امن قائم ہوگیا جبکہ کراچی میں 80 فیصد امن ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اختیارات کا ذکر کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ وہ مکمل طور پر بااختیار ہیں، بہت جلد جنوبی پنجاب میں جلسہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاستدان بن جائیں تو انکے ساتھ کام کرونگا۔ پی پی پی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ پی پی پی کے 800 کارکن دہشت گردی میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بہت سی بیماریاں ہیں، علاج کیلئے وقت نہیں ملا، کبھی آنکھوں کبھی ناک میں مسئلہ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے زمانے میں ایک سیاسی جج تھا، وہ دراصل جج نہیں تھا، ہم نے صحافیوں کو بار بار کہہ دیاکہ یہ جج نہیں ہے، اس کا دفاع نہیں کرنا چاہئے۔ آج ہم بھی کسانوں کے ساتھ ہیں، کسان ہمارا مستقبل ہیں، میں خود کسان بھی ہوں۔ رینجرز سندھ میں احتساب کرتی ہے تو ٹھیک ہے جب وہ پنجاب میں کرنا چاہتی ہے تو مسئلہ ہوتا ہے، آخرکیوں؟ میں نے بلاول بھٹو کو پارٹی چلانے کا مکمل اختیار دیدیا ہے۔ کبھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش نہیں کی، دھرنا دینے والے آج بھی تیار ہیں، اگر میں گرینڈ الائنس بنا کر انکے ساتھ کھڑا ہوجائوں۔ جمہوریت ڈی ریل ہو رہی تھی اسلئے عمران کا ساتھ نہیں دیا۔ ایک پارٹی ہے جس نے سب کے ساتھ کام کیا جس کا نام آصف زرداری ہے، ہم نے ہر سیاسی فورس کے ساتھ کام کیا۔ جمہوریت کی جنگ میں بیی بی کو گنوایا ہے، ہر اوپر جانے والی چیز نیچے آتی ہے۔ کراچی 2040ء میں دنیا کا سب سے بڑا شہر بن چکا ہوگا۔ میری زبان کاٹی گئی، آج بھی نشان ہے، اسکے باوجود نواز شریف کا ساتھ دیا، احتسابی نظام میں بہتری کیلئے مذاکرات پر تیار ہیں۔