خبرنامہ پاکستان

ایون فیلڈ ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ ہونا شروع

ایون فیلڈ

ایون فیلڈ ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ ہونا شروع

اسلام آباد:(ملت آن لائن) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناماجے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کرنا شروع کردیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس پر سماعت کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران واجد ضیاء کے پڑھ کر بیان ریکارڈ کرانے پر وکیل صفائی عائشہ حامد نے اعتراض اٹھایا کہ یہ پیپر بک کھول کر پڑھ رہے ہیں، اپنی یادداشت سے بیان لکھوائیں۔ جس پر پراسکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ یادداشت تازہ کرنے کے لیے پیپر بک دیکھنا ضروری ہے۔ جس پرعائشہ حامد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پھر آپ یہ بات ریکارڈ پر لے آئیں کہ گواہ نے پیپر بک پڑھ کر بیان قلمبند کرایا۔ گزشتہ سماعت پر واجد ضیاء نے 4 گھنٹے بیان ریکارڈ کروایا تھا اور دستاویزات پیش کی تھیں۔ واجد ضیاء 21 مارچ کو فلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں بیان قلمبند کرائیں گے۔ ان تینوں ریفرنسز میں واجد ضیاء کے سوا نیب کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔
پاناما جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی درخواست جزوی منظور
احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے سے متعلق مریم نواز کی استدعا جزوی طور پر منظور کرلی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا تجزیہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا اور جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہوں گے۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کا واجد ضیاء کے بیان پر اعتراض بھی نوٹ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر مکمل جے آئی آٹی رپورٹ کوعدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنایا تھا جبکہ مریم نواز کے وکیل نے جے آئی ٹی رپورٹ کی تمام جلدیں بطور شواہد دینے پر اعتراض کیا تھا۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔ نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔ دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔