خبرنامہ پاکستان

ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ، صفدر پیش ہونگے

ایون فیلڈ ریفرنس

ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ، صفدر پیش ہونگے

اسلام آباد:(ملت آن لائن) ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا جب کہ کیپٹن (ر) صفدر آج پیش ہوں گے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی۔
اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے جب کہ نواز شریف کی معاون وکیل عائشہ احد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں استغاثہ کے غیرملکی گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے موقع پر حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، گواہوں کے بیان پر ہم نے جرح کرنی ہے، ملزمان کے آنے کی ضرورت نہیں۔ جس پر فاضل جج نے ہدایت کی کہ آپ درخواست لکھ کر دے دیں اور نہ آنے کی وجہ بھی بتائیں جب کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ صرف غیر معمولی حالات میں ہی حاضری سے استثنیٰ دیا جا سکتا ہے۔ فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کو آج کے لئے حاضری سے استثنیٰ دے دیا تاہم غیرملکی گواہوں کے بیانات کے موقع پر صرف کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پیش ہوں گے۔ فاضل جج آج ڈیڑھ بجے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کریں گے جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔ نیب کے 2 غیرملکی گواہوں میں فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلی اور اختر راجا شامل ہیں جن کے بیانات لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے بذریعہ ویڈیو لنک ریکارڈ کیے جائیں گے جب کہ احتساب عدالت میں بھی کیمرہ اور دو اسکرینیں لگادی گئی ہیں۔ آئی ٹی ماہرین نے گواہوں کے بیانات سے قبل فائنل ریہرسل کر کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا جب کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے ویڈیو لنک رابطہ کر کے بلاتعطل اسٹریمنگ کا بھی جائزہ لیا۔ نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی اور ملزمان کے مقرر کردہ نمائندے بھی لندن میں ہائی کمیشن میں موجود ہوں گے۔
نیب کے ضمنی ریفرنسز پر دلائل
نواز شریف کی معاون وکیل عائشہ حامد نے دلائل کے دوران دونوں ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے دائر دونوں ضمنی ریفرنسز کی ضرورت نہیں تھی اور ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی شرائط پر عمل نہیں کیا گیا۔ وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کوئی نیا اثاثہ سامنے آنے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے، جن کمپنیوں کی تفصیلات دی گئیں وہ برطانیہ کا کوئی بھی شہری ایک فارم بھر کر حاصل کر سکتا ہے۔ وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران بھی یہ تمام ریکارڈ پبلک ڈومین میں موجود تھا اور ضمنی ریفرنسز میں دی گئی معلومات نئے اثاثوں کی کیٹیگری میں نہیں آتیں۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ضمنی ریفرنسز کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نیب کے ضمنی ریفرنسز
نیب کی جانب سے 14 فروری کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق 2 ضمنی ریفرنس دائر کیے گئے جن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف تمام اثاثوں کے خود مالک تھے اور انہوں نے اثاثے اپنے بچوں کے نام بنا رکھے تھے اور ان کے بچے نواز شریف کے بے نامی دار تھے۔ ضمنی ریفرنسز میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف اپنے اثاثوں سے متعلق بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے جب کہ انہیں تحقیقات کے لیے بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ اس سے قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف 22 جنوری 2018 کو احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں بھی ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔ نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔ دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔