خبرنامہ پاکستان

ایکٹنگ کمانڈنگ افسر کے ‘نامناسب رویے’ کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت

لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے ایکٹنگ کمانڈنگ افسر عبدالمجید کیمپ قصور کے ‘توہین آمیز رویے’ پر چیف الیکشن کمشن کو تحریری طور پر شکایت کر دی۔

رجسٹرار کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت عدلیہ دیگر اداروں انتظامیہ اور مقننہ کی طرح ریاست کا خودمختار ادارہ ہے لیکن ایکٹنگ کمانڈنگ آفیسر میجرمرتضیٰ احمد نے ڈی آر او اور آر اوز کو انتخابات کے حوالےسے کانفرنس میں شرکت کے لیے ہدایات دیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق عدلیہ کے ارکان کو اس طرح کی ہدایات دینا توہین ہے اور مذکورہ ایکٹنگ کمانڈنگ افسر نے کانفرنس میں شرکت کے لیے توہین آمیز ہدایات دیں۔

رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا ہے کہ جوڈیشل افسران بطور ڈی آر او، آر اوز الیکشن کمیشن کے ماتحت ہیں جن کو ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تعینات کردیا گیا ہے۔

خط کے مطابق معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے سامنے رکھا گیا جنھوں نے مزید کارروائی کے لیے معاملہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں لانے کا حکم دیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کا خط موصول ہونے کی تصدیق کردی تاہم ان کا کہنا تھا کہ معاملہ غلط فہمی کی بنا پر اٹھا تھا جس کے بعد فریقین کے درمیان مسئلہ حل کروا دیا گیا ہے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کی جانب سے عام انتخابات اور امیدواروں کے لیے کیے گئے سیکیورٹی اقدامات پر تحفظات کا اظہار کردیا تھا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کے نام خط میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی علاقوں میں امیدواروں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی اطلاعات ہیں۔

خط کے متن کے مطابق نارووال اور ملتان میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نگراں صوبائی حکومت، انتظامیہ اور پولیس شفاف اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔