خبرنامہ پاکستان

بال اب وزیراعظم نواز شریف کی کورٹ میں ہے: فرحت اللہ بابر

اسلام آباد(ملت + آئی این پی )پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ بال اب وزیراعظم نواز شریف کی کورٹ میں ہے کہ وہ قوم کو 2نومبر کو عمران خان کی جانب سے اسلام آباد بند کرنے کے متوقع بحران سے بچا سکتے ہیں لیکن اس کے لئے وزیراعظم کو دلائل کو سننا پڑے گا اور فیصلہ کن انداز میں آگے بڑھنا ہوگا، تین پہلو ایسے ہیں جنہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال کو اس قبل ہونے والے بحرانوں سے زیادہ پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پیر کو ایس ڈی پی آئی کی جانب سے موجودہ سیاسی صورتحال پر منعقد کرائے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہلا پہلو یہ ہے کہ بھارت اور افغانستان سے ملنے والی سرحدوں پر سکیورٹی بحران ہے۔ دوسرا پہلو یہ کہ ملٹر اور سول تعلقات بہت اچھے نہیں اور یہ حقیقت حالیہ اخباری رپورٹ سے بھی اجاگر ہوتی ہے جس میں سکیورٹی کے بارے ایک اجلاس جو وزیراعظم ہاؤس میں ہوا تھا اس کا ذکر کیا گیا ہے۔ تیسرا پہلو پی ٹی آئی کے عمران خان کا یہ اعلان ہے کہ وہ اسلام آباد کو اس وقت تک بند کر دیں گے جب تک کہ وزیراعظم استعفیٰ نہیں دے دیتے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس کشیدگی کو ابھی بھی ڈی فیوز کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے وزیراعظم کو ٹھوس اقدامات لینے پڑیں گے۔ سب سے پہلا یہ کہ انہیں اپوزیشن کے سینیٹ میں پیش کئے ہوئے بل کے متعلق موثر اقدامات کرنے پڑیں گے تاکہ پاناما پیپرز کی تحقیقات کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ دوسرا یہ کہ انہیں چاہیے کہ سول اور ملٹری تعلقات کو نیشنل سکیورٹی کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بناکر حل کرنا چاہیے۔ تیسرا اقدام یہ کرنا چاہیے کہ ایک کل وقتی وزیر خارجہ کا تقرر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے سارے کارڈ میز پر رکھ دئیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ اس وقت تک اسلام آباد کا محاصرہ جاری رکھیں گے جب تک وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے اور اگر وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے تو پوری کابینہ کو جانا پڑے اور نئے انتخابات کروانا پڑیں گے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ دھرنا ہر صورت میں جاری رہے گا اور اگر جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو اس کے ذمہ دار نواز شریف ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بالکل خاموش ہے اور صرف حال ہی میں یہ خاموشی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے توڑی ہے لیکن وہ بہت غیرسنجیدہ نظر آئے۔ اسحاق ڈار نے عمران خان سے کہا کہ وہ نواز شریف سے جلتے ہیں اور عمران خان کی قسمت میں ملک کا وزیراعظم بننا ہے ہی نہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت کے پاس صرف دو آپشن رہ گئے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ 2014ء کے دھرنے کی طرح کچھ نہ کرے اور دھرنے کے تحلیل ہونے کا انتظار کرے۔ تاہم مشکل یہ ہے کہ گزشتہ دھرنا پرامن تھا لیکن اس مرتبہ پورا اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ وزیراعظم کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ دھرنے سے قبل بڑی تعداد میں گرفتاریاں کرے اور اسلام آباد میں داخلے کے تمام راستے سیل کر دے۔ اس آپشن میں مشکل یہ درپیش ہے کہ اس کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت درکار ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کو بیل آؤٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ احتجاجی مظاہرے کرنا ہر پارٹی کا حق ہے لیکن حکومتی کاروبار بند کرنا اور شہر کا محاصرہ کرنا قطعی درست نہیں اس لئے پاکستان پیپلزپارٹی نے اس انتہائی اقدام کی حمایت نہیں کی۔