خبرنامہ پاکستان

بجلی چوری روکنے کیلئے سینیٹ کمیٹی کی مساجد سے فتویٰ حاصل کرنے کی سفارش

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے بجلی کی چوری روکنے کے لیے مساجد کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کردی۔

بجلی چوری کی روک تھام کے لیے یہ سفارشات سینیٹر نعمان وزیر کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے تیار کی ہیں۔

سفارشات کے تحت بجلی چوری روکنے اور حرام قرار دینے کے لیے امام مساجد سے فتویٰ حاصل کیا جائے گا۔

اور فتویٰ جاری کرنے والی مساجد کو ہر ماہ بجلی کے 400 یونٹ مفت ملیں گے۔

اس حوالے سے سینیٹر نعمان وزیر کا کہنا تھا کہ امام مسجد اس بات پر فتویٰ دیں کہ اگر کوئی چوری کی بجلی پر نماز پڑھ رہا ہے، کھانا بنا رہا ہے یا بچوں کو پڑھا رہا ہے تو کیا یہ اسلام کے مطابق ہے۔

پاکستان میں بجلی کی عدم فراہمی میں اس کی چوری کا بھی عمل دخل ہے اور کنڈا کلچر کی وجہ سے ملک کے بیشترعلاقوں کے شہریوں کو کئی کئی گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات پرغورکررہی ہے۔

گزشتہ ماہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے بجلی چوری کی روک تھام کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے کام کرنے والی جدید ٹیکنالوجی تیار کیے جانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

سینیٹر روبینہ خالد کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کے اجلاس کے دوران آئی ٹی حکام نے بتایا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے 90 فیصد لائن لاسز اور بجلی کی چوری روکی جا سکتی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی ایک چِپ کی مدد سے کام کرے گی جو میٹر میں خفیہ طور پر نصب ہوگی۔