خبرنامہ پاکستان

بدعنوانی کے برے اثرات سے پاکستان کی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی:سراج النعیم

اسلام آباد:(اے پی پی) ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو کراچی لیفٹیننٹ کرنل (ر) سراج النعیم نے کہاہے کہ بدعنوانی کے برے اثرات سے پاکستان کی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے،بدعنوانی کے خلاف جنگ میں ہر ایک بالخصوص نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، نیب کراچی نے 423 میں سے 353 انکوائریاں اور 234 انوسٹی گیشنز میں سے 121 انوسٹی گیشن میرٹ پر نمٹائیں۔یہ بات انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی کی جانب سے کراچی یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو کراچی نے سیمینار کے شرکاء کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جس سے پاکستان کی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سہ جہتی پالیسی اختیار کی ہے۔ بدعنوانی کی روک تھام میں شہریوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ میں ہر ایک بالخصوص نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ رشوت ستانی اور بدعنوانی سے انکار کر کے اور ان اداروں میں جو بہترین طریقے سے کاروبار کر رہے ہیں، میں سرمایہ کاری کر کے بدعنوانی کی روک تھام میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ عوام سوشل میڈیا میں بدعنوانی کی روک تھام کا پیغام پھیلائیں۔ انہوں نے شرکاء کو آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد کے طرز عمل اور انسداد بدعنوانی کے قوانین سے آگاہ کیا۔ انہوں نے 2015ء میں نیب کراچی کی کارکردگی کے بارے میں بتایا اورکہاکہ نیب کراچی نے 2015ء میں 2014ء کے مقابلے میں دوگنا شکایات نمٹائیں۔ نیب کراچی نے 423 میں سے 353 انکوائریاں اور 234 انوسٹی گیشنز میں سے 121 انوسٹی گیشن میرٹ پر نمٹائیں۔ اس عرصہ کے دوران نیب کراچی نے احتساب عدالتوں میں 101 ریفرنس دائر کئے اور 172 بدعنوان عناصر کو گرفتار کیا جس کے 2010ء سے 2014ء کے دوران 174 بدعنوان عناصر کو گرفتار کیا گیا جو کہ اہم کامیابی ہے۔ کراچی بیورو نے تحقیقات کے دوران بدعنوان عناصر سے 18.856 ارب روپے وصول کئے۔ انہوں نے بدعنوانی کے خاتمے کی کوششوں کی کامیابی کے لئے ریاستی ریگولیٹری اور احتساب کے سرکاری اداروں کے کردار کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کراچی کی کوششوں اور مداخلت کی وجہ سے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے 4.2 کھرب مالیت کی 25682 ایکڑ الاٹ شدہ زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کر کے یہ اراضی واپس سندھ حکومت کو دی گئی۔ اس کے علاوہ ضلع ٹھٹھہ کے 56 دیہات کی تین لاکھ ایکڑ زمین جو ریکارڈ کی درستگی کے دوران جعلی اور مشتبہ مالکان کے نام کر دی گئی تھی، کو نیب کی کوششوں سے منسوخ کیا گیا۔ وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر محمد قیصر نے بھی سیمینار سے خطاب کیا جبکہ رجسٹرار کراچی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان نے افتتاحی کلمات ادا کئے ۔ سیمینار میں یونیورسٹی کے 300 طالب علموں کے علاوہ انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی۔ 300 سے زائد طالب علموں کی حلف برداری کے بعد سیمینار اختتام پذیر ہو گیا جبکہ سیمینار کے انعقاد میں بھرپور تعاون کرنے پر کراچی یونیورسٹی کی انتظامیہ کو سوینئر پیش کئے گئے۔