خبرنامہ پاکستان

بد عنوانی کے برے اثرات کے متعلق عوامی شعور اجاگر کریں، نیب

بد عنوانی کے برے اثرات کے متعلق عوامی شعور اجاگر کریں، نیب

اسلام آباد (ملت آن لائن) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے دانشوروں اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ ملک کی معاشی ترقی پر بد عنوانی کے برے اثرات کے متعلق عوامی شعور اجاگر کریں ، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 289ارب روپے بد عنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کراچی بیورو کے دورہ کے موقع پر نیب افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بابائے قائد قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کی آئین ساز اسمبلی سے پہلے خطاب میں بد عنوانی اور اقرباء پروری کو سب سے بڑی لعنت قرار دیا۔ حقیقت میں یہ ایک کینسر ہے، ہم احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ نیب ہر قسم کی بد عنوانی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج نیب نے ملک سے بد عنوانی سے خاتمے کے لئے بلاامتیاز کوششیں شروع کی ہیں۔ نیب افسران ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ نیب کے شعبہ آپریشن، پراسیکیوشن اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ اور اگاہی و تدارک کی خامیوں کا جائزہ لے کر انہیں دوبارہ فعال بناد دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کے تحت کوئی بھی فرد سرکاری فرائض نمٹانے میں اثر رسوخ استعمال نہیں کرسکتا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں 2 انویسٹی گیشن آفیسرز اور ایک لیگل کنسلٹنٹ شامل ہے جو کہ شفاف اور غیر متعصبانہ انداز میں انکوائری اور انویسٹی گیشن کو نمٹاتی ہے۔ یکسانیت اور اہداف کے حصول کے لئے معیاری کام کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں شکایت کی جانچ پڑتال 2 ماہ میں کرنے، انکوائری کے لئے چار ماہ اور انویسٹی گیشن کے لئے بھی چار ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیاہے ۔ اس کے بعد متعلقہ عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 289 ارب روپے بد عنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ یہ واحد ادارہ ہے جس نے مثالی کارکردگی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب میں مؤثر ادارہ جاتی احتساب کے نظام پر عمل کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اس لئے ہم ان پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ بد عنوانی کے خلاف مؤثر آگاہی پیدا کرنے کے لئے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بد عنوانی کے خلاف جنگ کو چیلنج سمجھتے ہوئے اس کے خاتمے کے لئے بھرپور کوششیں شروع کی گئی ہیں کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے اور یہ ہماری سماجی ذمہ داری ہے۔ اس کے عوامی سطح پر اچھے نتائج آئیں گے اور ہم بد عنوانی کے خلاف جنگ میں اکٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک کو کرپشن فری ملک بنانے کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ وہ شفافیت اور قانون پر عمل کرتے ہوئے اپنا قومی فریضہ ادا کریں۔ انہوں نے دانشوروں اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ ملک کی معاشی ترقی پر بد عنوانی کے برے اثرات کے متعلق عوامی شعور اجاگر کریں۔