خبرنامہ پاکستان

بعض وکیل سیاست سے عدالت نظام تباہ کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس

بعض وکیل سیاست سے عدالت نظام تباہ کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس
اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے عدالتوں کی تضحیک پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ بعض وکیل اپنی سیاست کے ذریعے عدالتی نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن غیر پیشہ ور لوگوں کو عدالتی نظام تباہ نہیں کرنے دیاجائیگا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ملتان میں ہائیکورٹ کے جج کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنیوالے وکیل شیر زمان کو بطور صدر ہائیکورٹ بارملتان کام سے روکنے کے خلاف اپیل غیر موثر قرار دے کر خارج کردی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے عدالتوںکی تضحیک پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ بعض وکیل اپنی سیاست کے ذریعے عدالتی نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن غیر پیشہ ور لوگوںکو عدالتی نظام تباہ نہیں کرنے دیاجائیگا۔
جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ملتان بارکے وکلا پر برہمی کا اظہارکیا اورکہاکہ کیا آپ عدالتوںکا احترام کرتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ وہ عدالتیں نہیں جن میں جب چاہا آپ نے مار پیٹ کرلی، عدالت کے پاس ہرکسی سے نمٹنے کی طاقت موجود ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ وکیل پہلے نچلی عدالتوں کا احترام نہیںکرتے تھے اب اعلیٰ عدلیہ کا احترام بھی نہیں کیا جاتا، آپ کے کنڈکٹ کو دیکھ کر لگتاہے آپ یہ سسٹم بربادکرنا چاہتے ہیں لیکن میں نان پروفیشنل لوگوں کو سسٹم برباد نہیں کرنے دوںگا۔ انہوں نے کہاکہ بعض وکیل اپنی سیاست کے ذریعے عدالتوں کو بربادکرنا چاہتے ہیں، جب بھی مسئلہ حل کی طرف جاتا ہے ملتان کے وکیل اس میں رخنہ ڈال دیتے ہیں لیکن عدالتوں کی تضحیک برداشت نہیں کریںگے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ وکلاکا رزق انہی اداروں سے چل رہا ہے،عدالتوںکا احترام کریں۔ چیف جسٹس نے کیس کی پیروی کیلیے پیش ہونے والے وکلا کوکہاکہ مسئلے کے حل میں میری مدد چاہیے تو چیمبر میںاپنے نمائندوںکو بھیجیں، آج دستیاب نہیں ہوں، مناسب طریقے سے ملاقات کا ٹائم لیں اورمجھ سے ملیں۔
سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں وکلا پر خود کش حملے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں صوبائی حکومت کی رپورٹ پر اطمینان کااظہارکرتے ہوئے شہید وکلا کے ورثا کی فلاح و بہبودکیلیے انڈومنٹ فنڈقائم کرنے، ہاؤسنگ اسکیم بنانے اورسرکاری نوکریاں دینے کی حد تک معاملہ نمٹادیا ہے۔
جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے وفاقی اورصوبائی حکومت سے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمدکے بارے میں جامع جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی۔ انہوں نے کہاکہ ہم رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمدکے بارے میں حکومت کا موقف جانناچاہتے ہیں، عدالت سے مردان کچہری دھماکے کے متاثرین کیلیے امدادکی استدعاکی گئی تو جسٹس کھوسہ نے کہاکہ دہشت گردی کے واقعات میں ہر طبقہ فکر کے لوگ نقصان اٹھارہے ہیں، ہر واقعے میں سانحہ کوئٹہ جیسا برتاؤ نہیں کرسکتے۔
جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے مری میں جنگلات کی کٹائی کے مقدمے میں پنجاب حکومت کو رپورٹ جمع کرانے کیلیے مزید2 ہفتے کا وقت دیدیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ابھی جنگلات سے متعلق رپورٹ مکمل نہیں۔ عدالت نے مزید سماعت 12دسمبر تک ملتوی کردی۔