خبرنامہ پاکستان

بلوچستان میں حکومت سازی، بی اے پی اکثریت سے صرف ایک نشست دور

بلوچستان میں بھی حکومت سازی کیلئے جوڑ توڑ عروج پر ہے، تین آزاد ارکان کی شمولیت، عوامی نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور بی این پی عوامی کی حمایت کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی سادہ اکثریت سے صرف ایک نشست دور ہے۔

بلوچستان میں حکومت بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں اے این پی اور ہزارہ ڈیموکریٹک کے بعد بی این پی عوامی نے بھی بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کردی، بی اے پی کے حامی ارکان کی تعداد پچیس ہوگئی ۔

سادہ اکثریت سے صرف ایک نشست دور بی اے پی نے حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کرنے کا دعوی کردیا ۔

سربراہ بی این پی اختر مینگل نے کہا کہ جام کمال نےحکومت میں شامل ہونےکی دعوت دی، اتحادیوں سےمشاورت کے بعد دوبارہ بات چیت ہوگی، پارٹی پارلیمانی کمیٹی سےبھی مشاورت کی جائےگی۔

اخترمینگل کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کیلئےبلوچستان کےمسائل سامنےرکھےجائیں گے، پارٹی کے ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، پارلیمانی کمیٹی حکومت سازی سےمتعلق بات چیت آگے بڑھائے گی۔

سربراہ بی اے پی جام کمال کا کہنا تھا کہ چاروں ایم این ایز کے ساتھ کل اسلام آبادجارہےہیں، سرداریارمحمدرند،اخترمینگل سےملاقات ہوئی، سیاسی ڈیڈلاک سے نکل آئے ہیں۔

سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی نے کہا کہ وفاق اوربلوچستان میں تحریک انصاف کاساتھ دیں گے، ماضی میں بلوچستان میں سیاسی رہنماؤں کوضائع کیاگیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند اور بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بھی حکومت سازی کیلئے آزاد ارکان اور سیاسی جماعتوں سے رابطے تیز کردیئے ہیں۔