خبرنامہ پاکستان

بلیک واٹر یا سیکیورٹی کنٹریکٹرز ملک میں نہیں آسکتے: وفاقی وزیر داخلہ

بلیک واٹر یا سیکیورٹی کنٹریکٹرز ملک میں نہیں آسکتے: وفاقی وزیر داخلہ

اسلام آباد (ملت آن لائن) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ویزے کے حوالے سے کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی‘ ایسا کوئی خدشہ نہیں ہے کہ اس کی آڑ میں کوئی بلیک واٹر آجائے گی اور ملک کی سلامتی کے لئے کوئی خطرہ پیدا ہو جائے گا‘ ترقی کے شعبے میں انٹرنیشنل این جی اوز کام کر رہی ہیں ان کو سہولت فراہم کی جائے گی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر داخلہ احسن اقبال نے شیریں مزاری نے نکتہ اعتراض کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے مفادات کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں۔ ویزے کے حوالے سے کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی‘ پہلے سے موجود پالیسی کو مزید شفاف کیا گیا ہے۔ یہ ویزے رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کے ذریعے دیئے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے ان ٹور آپریٹرز کے پاس گائیڈ لائن موجود ہے۔ اس کا مقصد صرف ٹورسٹ کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ ہم نے ٹور ازم کو فروغ دینا ہے۔ ایسا کوئی خدشہ نہیں ہے کہ اس کی آڑ میں کوئی بلیک واٹر آجائے گی اور ملک کی سلامتی کے لئے کوئی خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ ترقی کے شعبے میں انٹرنیشنل این جی اوز کام کر رہی ہیں ان کو سہولت فراہم کی جائے گی جبکہ ملک کے خلاف کام کرنے والی کسی این جی اوز کو کسی قیمت پر آپریشن جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ آئی این جی اوز پابندی کے بعد 90 دن کے اندر اپیل کر سکتی ہیں۔ 90 دن تک وہ کام کر سکتی ہیں۔ ان کے خلاف اپیل کا فیصلہ آنے کے بعد ان کو ملک چھوڑنا پڑے گا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ٹوررسٹ کی آڑ میں ویزے حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر انٹرنیشنل این جی او ترقی کے کام نہیں کرتی۔ ہم وزیر داخلہ کے بیان سے متفق نہیں ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی سیکیورٹی کے لئے پالیسی میں کوئی نرمی نہیں ہے۔ پاکستان ایک بڑھتی ہوئی معیشت والا ملک ہے۔ اپنی سیکیورٹی کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے دروازے بھی بند نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دوطرفہ پروٹوکول کا خیال رکھتے ہوئے یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہماری طرح کے ممالک کس طرح سرمایہ کاروں اور ٹورسٹس کو اپنی جانب راغب کر رہے ہیں۔ ملک کی سلامتی اور سیکیورٹی کے لئے نقصان دہ ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔