خبرنامہ پاکستان

بندوق کے ذریعے شریعت کا مطالبہ غلط ہے، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان

بندوق کے ذریعے شریعت کا مطالبہ غلط ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد(ملت آن لائن) پارلیمنٹ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ،جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بندوق کے ذریعے شریعت کا مطالبہ غلط ہے اور ہم اس سے برأت کا اعلان کرتے ہیں، ہم نے بندوق کے ذریعے شرعی نظام کا مطالبہ کرنے والوں کو تنہا کر دیا ہے، ہماری اصل شناخت اسلام ہے مسلک نہیں،ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ افغان جنگ کا حصہ نہ بنیں ،اس میں لگی آگ کے شعلے پاکستان میں بھی آئیں گے لیکن ہماری نہیں سنی گئی اور آج ہم اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔وہ منگل کو ایوان صدر میں تشدد ،انتہا پسندی ،دہشت گردی کے خلاف متفقہ قومی بیانیے “پیغام پاکستان” کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے ۔تقریب کی صدارت صدر مملکت ممنون حسین نے کی جبکہ تقریب کے اعزازی مہمان وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور مہمان خصوصی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال تھے ۔تقریب میں چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن مختار احمد ،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر معصوم یوسفزئی ،پانچوں دینی تعلیم کے بورڈوں کے سربراہان ،اراکین پارلیمنٹ ،غیر ملکی سفارتکاروں،مختلف مکاتب فکر کے جید علماء کرام ،اساتذہ اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد شریک تھی ۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ مبارک موقع ہے جب ریاست کی نگرانی میں مملکت کے زیر سایہ ملک کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ،سیاستدانوں اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ریاست کے ساتھ فکری وابستگی کا اظہار کررہے ہیں ۔پیغام پاکستان ملک کی بڑی کامیابی ہے ، عالمی برادری اور اسلامی برادری کو یہ باور کرانا ہے کہ ہم ایک پرامن ملک ہیں اور پوری قوم امن چاہتی ہے ،پاکستانی قوم امن کو سبوتاژ کرنے والوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک اہم آئینی ادارہ ہے لیکن بدقسمتی سے اس کی ایک بھی سفارش پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ۔انہوں نے کہا کہ اہل بیت ،صحابہ کرام سے نفرت کرنے والوں کو اپنے ایمان پر نظررکھنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کو اول درجے پر ہونا چاہیے لیکن یہاں پر مسلکی شناخت کو اول درجے پر رکھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام دینی قوتوں کو اسلام کے فروغ کے لئے یکجا ہو کر آگے بڑھنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ بندوق اورتلوارلیکر ریاست کے ساتھ جہاد کے تصور سے اختلاف ہے جو وسائل ریاست فراہم کرے اور آئین اجازت دے وہیں تک رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ریاست امن و امان ،اقتصادی ترقی اور خوشحالی سے آگے بڑھ سکتی ہے ہمیں اپنے وسائل پر ہی انحصار کرنا ہوگا ۔وفاق المدارس العریبہ پاکستان کے صدر عبدالرزاق سکندر ،تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کے صدر مفتی منیب الرحمان ،رابطہ المدارس پاکستان کے صدر مولانا عبدالمالک ،وفاق المدارس الشیعہ کے صدر ریاض حسین نجفی،وفاق المدارس سلفیہ کے صدر پروفیسر ساجد میرنے کہا کہ قرارداد مقاصد ،1973کے آئین کے بعد دہشت گردی ،انتہا پسندی کے خلاف متفقہ بنیادی قومی بیانیے “پیغام پاکستان” اتفاق رائے سے لانا ایک بڑی کامیابی ہے ،شرعی دلائل سے ثابت کر دیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کا موقف غلط اور غیر شرعی ہے ،نظام چلانے والوں کو کافر قرار دینا ، ریاستی نظام کو ختم کرنا دین کی غلط تشریح ہے جسے تمام دینی مسالک مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایمان ،اتحاد ،تنظیم اور جہاد فی سبیل اللہ کے اصول نے ہی افواج پاکستان کو دنیا میں منفرد اور ممتاز فوج بنایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دوستوں ،دشمنوں اور دنیا بھر کے لئے پیغام پاکستان ایک پیغام ہے جو ہر قسم کی دہشت گردی ،انتہا پسندی کو غیر اسلامی ،غیر اخلاقی اور غیر آئینی قرار دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیکر فرقہ واریت پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔