خبرنامہ پاکستان

بچیوں کے ساتھ بہت ظلم کیا ، معافی کا مستحق نہیں، قاتل عمران

بچیوں کے ساتھ بہت ظلم کیا ، معافی کا مستحق نہیں، قاتل عمران

لاہور: (ملت آن لائن) ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کم وقت میں ننھی زینب کے قاتل عمران کا ٹرائل مکمل ہو گیا۔ 8 کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کا 4 روز یعنی 96 گھنٹوں میں ٹرائل ہوا، ملزم عمران نے جرم کا اعتراف کر کے اپنا دفاع کے لیے کسی بھی قسم کا ثبوت پیش کرنے سے انکار کر دیا۔ ملزم عمران نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ننھی بچیوں پر بہت ظلم کیا میں معافی کے لائق بھی نہیں، مجھے جتنی سزا دی جائے اتنی ہی کم ہے ، کسی قسم کی قانونی مدد نہیں چاہیے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنٹیفک ثبوتوں کو شہادت کے طور پر عدالت میں پیش کیا گیا، 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی، ملزم عمران کمرہ عدالت میں روتا رہا۔ اس سے قبل آج تک انسداد دہشت گردی ایکٹ کی روح کے مطابق کسی بھی کیس کا فیصلہ نہیں ہوا۔ ملزم عمران کے کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔
…………….
اس خبر کو بھی پڑھیے…انتظار قتل کیس کی تحقیقات کے لیے نئی جی آئی ٹی تشکیل

کراچی:(ملت آن لائن) اینٹی کار لفٹنگ سیل پولیس کے ہاتھوں ڈیفنس میں قتل ہونے والے نوجوان انتظار کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے نئی جی آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔ جےآئی ٹی کی تشکیل کا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے جس میں آئی ایس آئی (کم سے کم میجر درجے کا افسر)، ملٹری انٹیلیجنس (کم سے کم میجر درجے کا افسر)، انٹیلی جنس بیورو (ایس پی درجے کا افسر)، رینجرز اور اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہیں۔ پولیس کی جانب سے ڈی آئی جی ساؤتھ جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم میں شامل کئے گئے ہیں جب کہ جےآئی ٹی میں پیش ہونے کے لئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔ مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کو جاری کردہ نوٹس کے مطابق انہیں 19 فروری کو دوپہر ایک بجے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے۔ جے آئی ٹی کا اجلاس پیر 19 فروری کی دوپہر پولیس ہیڈ آفس میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کے دفتر میں ہوگا۔ انتظار قتل کیس کے حوالے سے اس سے قبل بھی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی جس پر ایک فریق نے عدم اعتماد کیا تھا۔ یاد رہے کہ نوجوان انتظار کو 13 جنوری کی رات ڈیفنس کے علاقے میں چیکنگ کے دوران اینٹی کار لفٹنگ سیل کے عملے نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ فائرنگ کرنے میں براہ راست ملوث ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر کے گن مین شامل تھے جب کہ اس کیس میں 9 پولیس افسران اور اہلکار گرفتار ہیں۔