خبرنامہ پاکستان

بھارتی شہری شدت پسند تنظیم القاعدہ میں بھرتی ہورہے ہیں، دفترخارجہ

بھارتی شہری شدت پسند تنظیم

بھارتی شہری شدت پسند تنظیم القاعدہ میں بھرتی ہورہے ہیں، دفترخارجہ

اسلام آباد(ملت آن لائن)پاکستان نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا اشتعال انگیز اور غیر زمہ دارانہ بیان بھارت کی جنگجویانہ زہنیت کا عکاس ہے،بھارت کا متنازعہ رویہ اور بڑے پیمانے پر اسلحہ کے ڈھیر علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ اور تذویراتی غلط اندازوں کا باعث بن سکتے ہیں۔پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا منۃ توڑ جوب دینے مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔امریکا کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون جاری ہے۔بھارت داعش کیلئے بھرتیاں اور افغان سرزمین پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کیلئے استعمال کر رہا ہے۔جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیون کے مختلف سوالوں کاجواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کا متنازعہ رویہ اوراسلحہ کے ڈھیر علاقائی امن و سلامتی کیلیے خطرہ اور تذویراتی لحاظ سے غلط اندازوں کا باؑ عث بن سکتے ہیں۔بھارت کے جھوٹے دعوے اور بیانات ان کی مبالغہ آرائی پر مبنی صلاحیتوں اور جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا اشتعال انگیز اور غیر زمہ دارانہ بیان قابل افسوس اور بھارت کی جنگجویانہ زہنیت کا عکاس ہے جو پہلے سے ہی کشیدہ سٹریٹجک ماحول کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تناو بڑھانے کا خواہش مند نہیں اور انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کی صورت میں منۃ توڑ جوب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر تشدد ،مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے جان بوجھ کر ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر صورتحال کو خراب کر رہا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت شدت پسند تنظم داعش میں بھرتیاں اور افغان سرزمین پاکستان میں عدم استحکام کیلئے استعمال کر رہا ہے جو انتہائی باعث تشویش ہے۔افغانستان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانی پروفیشنلز کو اغوا کر کے انہیں جاسوسی کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ افغان حکومت سے اٹھایا ہے۔ترجمان نے کہا کہ افغانستان کا 34 فیصد علاقہ افغان حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے جہاں داعش، ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں قائم ہیں۔ترجمان نے کہا کہ داعش نہ صرف افغانستان بلکہ روس،وسطی ایشیاء،چین،پاکستان اور ایران سمیت تمام خطے کیلئے مشترکہ خطرہ ہے۔تمام ملکوں کو اس سے نمٹنے کیلئے بھر پور تعاون کی ضرورت ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ضرب عضب اور رد الفساد جیسے آپریشنز کے زریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 120ارب ڈالر سے زائد اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون جاری ہے جبکہ حال ہی میں امریکی معاون وزیر خارجہ کے دورہ کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پیشرفت کے حوالے سے مختلف امور زیر بحث لائے گئے۔دونوں ممالک باہمی روابط جاری رکھنے کیلئے مسلسل رابطے میں ہیں۔
بھارتی اشتعال انگیزی سے 2 خواتین شہید
ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان کے 43 فیصد حصے پر شدت پسند داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کا قبضہ ہے جبکہ تحریک طالبان اور جماعت احرار افغان سرزمین سے پاکستان کو نشانہ بنارہے ہیں اور دوسری جانب افغانستان میں پاکستانی پروفیشنلز کو اغوا اورانہیں جاسوسی پر مجبور کیا جارہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، ہم پاکستانیوں کے اغوا اور پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھارہے ہیں۔
امریکا پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے کی وضاحت دے
ترجمان نے کہا کہ اب شدت پسند تنظیم داعش میں بھارتی شہری بھی بھرتی ہورہے ہیں جو تشویش ناک ہے، کالعدم تنظیم کی بھارت میں پیش قدمی اس بات کی عکاس ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں نہیں ہوتیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کررکھا ہے اور امریکی انتظامیہ و اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کا مقصد بھی مشترکہ اہداف کی تلاش ہے، ملاقاتوں میں تسلسل کا مطلب ہے کہ ابھی تک ہدف حاصل نہیں کرسکے۔ چینی شہریوں کے اے ٹی ایم اسکیم میں ملوث ہونے پر ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کے اے ٹی ایم فراڈ کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ چند ناخوشگوار واقعات کی بنیاد پر دیگر چینی شہریوں پر پابندی لگا دی جائے۔