خبرنامہ پاکستان

بھارت سے 38 آئٹم درآمدات کئے جا رہے ہیں،خرم دستگیر

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر برائے تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ انڈیا سے 38 آئٹم امپورٹ کئے جاتے ہیں یکم جولائی 2015 سے آج تک جپسم کی تقریباً 2700 میٹرک ٹن مقدار واہگہ بارڈر کے راستے روزانہ کی بنیا دپر بھارت کو برآمد کی جا رہی ہے ۔ 2015 سے جنوری 2016 تک بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر 6 ارب 3 کروڑ 41 لاکھ 57 ہزار 848 روپے کے اخراجات آئے ۔ افریقی ممالک میں 69 پاکستانی مختلف الزامات میں جیلوں میں بند ہیں پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہوا ہے ۔ 2014-15 میں 2.961 ملین بیکٹر رقبہ سے 13.983 ملین گانٹھیں کپاس کی پیدوار ہوئی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا میں ایک ، سینگال میں ایک ، تنزانیہ میں 9 ، زمبابولے میں ای ک ، کینیا میں 7 ، یوگنڈا میں 3 ، روانڈا میں ایک ، جنوبی افریقہ میں 44 لیبیا میں ایک اور سوڈان میں ایک پاکستانی جیلوں میں مختلف الزامات میں بند ہیں انہوں نے کہا کہ 2009-10 میں 3.106 ملین ہیکٹر رقبہ سے کپاس کی 12.914 ملین گانٹھیں ، 2010-11 سے 2.689 ملین ہیکٹر رقبہ سے 11.60 ملین گانٹھیں ، 2011-12 میں 2.835 ملین ہیکٹر رقبہ پر 13.595 ملین گانٹھیں ، 2012-13 میں 2.879 ملین ہیکٹر رقبہ سے 13.031 ملین گانٹھیں ، 2013-14 میں 2.806 ملین ہیکٹر رقبہ سے 12.769 ملین گانٹھیں کپاس کی پیداوار ہوئی ۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ انڈیا سے جو چیزیں امپورٹ ہوتی ہیں ان کی تعداد 38 ہے پاکستان لیدر اک بھی ایکسپورٹر ہے ۔ جولائی سے جنوری تک کاٹن کے کپڑے 2014-15 میں 120 ملین کا کپڑا ایکسپورٹ ہوا چائنہ میں 25 سال کے بعد کپاس میں کمی آئی ہے کپاس کی قیمت کم ہونے کی وجہ 10 فیصد ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہت سارے ممالک میں ہمارے سفارتخانوں میں دو دو لوگ ہیں ۔ 2014-15 میں سفارتخانوں پر اخراجات میں کمی آئی ہے ضمنی سوال مراد سعید کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ میں کرپشن کو بلکل برداشت نہیں کیا جاتا اگر کوئی کرپشن کرتا ہے تو بتایا جائیے ہم کارروائی کریں گے ۔ ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں پاکستانیوں کو بیرون مکل گرفتار کیا جاتا ہے ہمیں فوری ان کے بارے میں بتایا جائے ہم اس کے لئے فوری کارروائی کریں گے ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم کسی ملک کا ویزہ حاصل کرتے ہیں اس ملک کو حلفیہ بیان دیتے ہیں کہ ہم قانون کی پاسداری کریں گے اگر کوئی جرم کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے اس وقت افریقی ممالک کی مختلف جیلوں میں 69 پاکستانی شہری مختلف الزامات میں قید ہیں ۔ ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 39 ممالک کے اتحاد کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔ تاہم پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تعاون جاری رکھے گا ۔ شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے تعاون جاری رکھے گا تاہم 34 ممالک کے اتحاد میں پاکستان کے کردار کے حوالے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔ مسرت رفیق کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو نقصان ہوا ہے اگر کپاس کی فصل میں 24 گھنٹے پانی کھڑا ہو جائے تو فصل کو نقصان پہنچاتا ہے اس حوالے سے کسانوں کو ٹریننگ دی جائے گی کہ بارش کے پانی کو فصل سے کس طرح فوراً نکالا جائے ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ سال میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ کپاس ہوئی تھی لیکن اس وقت کسی نے ہمیں ہار نہیں ڈالے تھے لیکن موجودہ سال میں کپاس کی فصل کو کتنا نقصان ہوا ہے اس حوالے سے ابھی تک ڈیٹا سامنے نہیں آیا ۔ظفرا للہ جمالی نے کہا ہے کہ 70 سالوں میں اسمبلی کے اراکین کو ٹریننگ تو نہیں دے سکے کسانوں کو کیا ٹریننگ دیں گے یہ کہنا کہ زراعت صوبوں کے پاس ہے یہ بلکل غلط بات ہے اس پر انہوں نے کہا کہ ہم دوسری منڈیوں کے ساتھ مل کر ان مسائل کو حل کریں گے میں تو صرف کپاس کی حد تک بات کر سکتا ہوں لیکن ہم سب مل کر کوششیں کریں گے کہ ہم کسانوں کے مسائل کو دور کریں اور ان کی بہتری کے لئے کوشش کریں ۔عبدالستار جاچانی کے ضمنی سوال میں کہا کہ صرف پانچ ہزار روپے دینے سے مسائل حل نہیں ہو جاتے اس پر انہوں نے کہا کہ جہاں تک حکومت کے وسائل تھے ہم نے کوشش کی ہے کہ کسان پیکج کے ذریعے کسانوں کے نقصان کا ازالہ کر سکیں ۔حکومت نے امپورٹ پر سختی کی ہے کہ ہمارے اپنے کسان کی فصلیں مارکیٹ میں فروخت ہو سکیں اس پر تمام پارتیوں کے ساتھ بات چیت ہونی چاہئے کہ کسانوں کے مسائل کو کسی طرح سے حل کیا جا سکے ۔ڈاکٹر عارف علوی کے ضمنی سوال کے جواب میں سکندر حیات بوسن نے کہا کہ جس طرح سے آپ کو پاکستان کا احساس ہے ہمیں بھی ہے کپاس سمیت زراعت سے متعلق ادارے ہیں ان کو وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کو دوبارہ واپس کیا جائے تاکہ زراعت سے متعلق مسائل پر قابو پایا جا سکے ۔سابق حکومت کی 18 ویں ترمم کی وجہ سے یہ ادارے صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ مستقل کوشش کر رہے ہیں کہ تمباکو کے کاشتکار اچھی نسل کا تمباکو کاشت کریں تاکہ اس کو ملٹی نیشنل کمپنیاں خریدیں جس سے ملک کو فائدہ ہو