خبرنامہ پاکستان

بھارت نے پاکستان کی مصنوعات کیلئے نان ٹیرف رکاوٹیں پیدا کیں

اسلام آباد:(ملت+آئی این پی) حکومت کی طرف سے سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے باوجود بھارت نے پاکستان کی مصنوعات کے لئے نان ٹیرف رکاوٹیں پیدا کی ہیں جبکہ ڈبلیو ٹی او کے 14 نئے رکن ممالک نے پاکستان کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیا ہے، حکومت نے ملک بھر میں ٹیلی مواصلات کے شعبے میں عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کا آغاز کیا ہے، یونیورسل سروس فنڈ کے تحت کمپیوٹر لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی، اسلام آباد میں شجرکاری اور درختوں کی حفاظت کے لئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں‘ 2017ء میں موسم بہار کی شجرکاری مہم کے دوران تین لاکھ پودے لگائے جائیں گے،سلام آباد کے عوام کی سہولت کے لئے اسلام آباد میں 40 ہزار سٹریٹس لائٹس نصب کی گئی ہیں‘ توانائی بچاؤ پالیسی کے تحت 50 فیصد لائٹس چلائی جاتی ہیں،رواں مالی سال کے دوران چراہ ڈیم کے لئے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ،گزشتہ دو سال میں 40 ہزار کلو گرام سے زائد کپاس کا غیر تصدیق شدہ اور جعلی بیج پکڑا گیا ہے، جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے کیڈ نے ایوان کو بتایا کہ سی ڈی اے نے اس ڈیم کے لئے 2013-14ء کے پی ایس ڈی پی میں 85 کروڑ 18 لاکھ 34 ہزار روپے سمال ڈیم آرگنائزیشن پنجاب کو منتقل کی تاہم منصوبے کا پی سی ون زمین کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کئی گنا بڑھ گئی ہے اور نظرثانی شدہ پی سی ون پر کام جاری ہے۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ حکومت زرعی شعبے کی برآمدات میں اضافے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں سندھ‘ خیبر پختونخوا‘ جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں میں درآمدی مشینری اور پلانٹس کی قیمت پر پچاس فیصد تک چھوٹ دی جاتی ہے جبکہ ملک بھر میں نئے پلانٹس اور مشینری کی قیمتوں پر سو فیصد مارک اپ کی چھوٹ ہے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے ایوان کو بتایا کہ شعبہ امراض قلب میں 26 ملازمین باقاعدہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے ایک سمری سیکرٹری کیڈ کی جانب سے وزیراعظم کو بھجوائی گئی تھی۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں سفارشات بھیجنے کے لئے تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ وفاقیوزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ غیر معیاری بیجوں کی فروخت کو روکنے کے لئے سیڈ انسپکٹرز مارکیٹ کا دورہ کرتے ہیں اور بیج فروخت کرنے والوں کا چالان کرتے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران کپاس کے بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف عدالتوں میں 544 چالان جمع کرائے گئے۔ 2014-15ء میں کپاس کے تصدیق شدہ معیاری بیج کی دستیابی 20ہزار میٹرک ٹن سے زائد تھی جو کہ 2015-16ء میں بڑھ کر 34 ہزار 520 میٹرک ٹن ہوگئی۔ 2016-17ء میں یہ بڑھ کر 29 ہزار 363 میٹرک ٹن تک پہنچ چکی ہے، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان نے ڈبلیو ٹی او کے رکن کی حیثیت سے بھارت اور اسرائیل کے سوا تمام ڈبلیو ٹی او رکن ممالک کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کی پیشکش کی ہے۔ ڈبلیو ٹی او کے ارکان کی تعداد 164 ہے۔ ڈبلیو ٹی او قوانین کے تحت تمام ممالک اپنے تجارتی شراکتداروں کے ساتھ امتیاز نہیں کر سکتے۔ تجارت کے لئے کسی ملک کو پسندیدہ قرار دینے کا مقصد ان کو مساوی تجارتی فوائد فراہم کرنا ہے۔ بھارت نے ڈبلیو ٹی او کا رکن ہونے کے باوجود پاکستان کو تجارت کے لئے سہولیات نہیں دیں اور اس کے لئے نان ٹیرف رکاوٹیں پیدا کی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افریقہ اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں مختلف ممالک میں نمائشوں کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ 2004ء سے 2016ء کے دوران پمز کے مختلف حصوں میں ایک ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کی مشینری اور سامان نصب کیا گیا۔ اس وقت ہسپتال میں ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کی مشینوں کی خریداری پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ پولی کلینک ہسپتال میں زچہ بچہ سنٹر کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے لئے بھی کام ہو رہا ہے۔ نرم ہسپتال کے لئے جدید سامان اور مشینری کی خریداری کے لئے سمری وزارت کیڈ کو بھجوائی گئی ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں پچاس ویمن امپاورمنٹ سنٹرز میں کمپیوٹر لیبارٹریوں کے قیام کے لئے 11 کروڑ روپے سے زائد کی رقم فراہم کی گئی ہے۔ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں پچاس کمپیوٹر لیبارٹریوں کے قیام کے لئے ٹینڈر موصول ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد میں 56 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے ایک نیشنل انکیوبیشن سنٹر قائم کیا جارہا ہے جس کا مقصد ذہین نوجوان طلباء کو تکنیکی معاونت فراہم کرنا ہے۔ وزیراعظم کے قومی آئی سی ٹی سکالر شپ پروگرام کے تحت چار سالہ انڈر گریجویٹ سکالر شپ دیئے جائیں گے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ایوان کو بتایا کہ 2016-17ء میں مجموعی طور پر چھ لاکھ پودے لگانے کا پروگرام ہے۔ اب تک تین لاکھ پودے لگائے جاچکے ہیں‘ مزید پودے آئندہ سال لگائے جائیں گے تاکہ ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ سٹریٹس لائٹس کے سامان کی فراہمی کے لئے ٹینڈر جاری کئے گئے ہیں۔ سٹریٹس لائٹس کا نظام نجی شعبے کے حوالے کرنے کی بھی تجویز ہے۔ خراب سٹریٹ لائٹس جلد ہی ٹھیک ہو جائیں گی جس سے صورتحال میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آبادمیں سٹریٹ لائٹس کو ایل ای ڈی لائٹس پر منتقل کیا جائیگا جبکہ سولر پینل پر بھی لائٹس کو منتقل کریں گے۔۔۔(آ چ)