خبرنامہ پاکستان

بھارت کے دل میں پاکستان کے خلاف بغض ہے‘ سی پیک منصوبے کی بھارت نے مخالفت کی

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک لابی ایسی ہے جو چاہتی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود لائن ختم ہوجائے‘ بھارت کے دل میں پاکستان کے خلاف بغض ہے‘ سی پیک منصوبے کی سب سے پہلے بھارت نے مخالفت کی‘ فوج حکومت کا حصہ ہے‘ چیف آف آرمی سٹاف کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی ساری دنیا معترف ہے‘ شہید ملت لیاقت علی خان میں قربانی کا جو جذبہ تھا اسی جذبے کی آج کل کی نوجوان نسل کو ضرورت ہے۔وہ وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ اردو کے تحت ہونے والے لیاقت علی خان تعزیتی ریفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک لابی ایسی موجود ہے جو چاہتی ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے اتنا قریب ہوجائیں کہ ان کے درمیان جو لائن موجود ہے وہ ختم ہوجائے۔ بھارت کے دل میں جو بغض قیام پاکستان کے وقت تھا آج بھی وہی ہے۔ سی پیک منصوبے کی سب سے پہلے بھارت نے مخالفت کی اور مودی نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے۔ بھارت میں شودر اور دلت کو وہ اپنی عبادت گاہوں میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج حکومت کا حصہ ہے۔ جنرل راحیل شریف نے تین سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جو کارروائیاں کی ہیں ۔بھارت کے علاوہ ساری دنیا دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی معترف ہے۔ جنرل راحیل شریف کے اقدامات نے نئی روایات قائم کی ہیں اور پاکستان کا وقار بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ملت لیاقت علی خان میں قربانی کا جو جذبہ تھا وہ بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے جو بھی ان کے زندگی کے حالات پڑ ھتا ہے تو متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اسی جذبے کی آجکل کی نوجوان نسل کو ضرورت ہے اور یہ جذبہ نوجوانوں میں منتقل کرنے کے لئے نوجوان نسل کو بانیان پاکستان کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ہمیشہ آزاد مضبوط اور قائم رہے گا اور آئندہ نسلیں اس کی حفاظت کریں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت غربت کے خاتمے اور تعلیم کے فروغ کے لئے کام کررہی ہے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کے اسلام آباد کو بند کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان دیکھ رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد بند نہیں ہوگا۔ اس موقع پر سابق سینیٹر اور ماہر امور خارجہ اکرم ذکی نے کہا کہ اگر ہم قائد اعظم اور لیاقت علی خان کو اپنا لیڈر مانتے ہیں تو ہمیں اپنی قومی ترجیحات کا از سر نو تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو میٹرو بس کے بجائے تعلیمی نظام کی اصلاح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آئین میں سماجی انصاف کی جو باتیں ہیں ان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی آزاد رکھنی چاہئے اور بیرونی سازشوں سے بچنا بھی قائد ملت کو خراج تحسین پیش کرنے کے مترادف ہے۔ اس موقع پر لیاقت علی خان میموریل سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل محفوظ الٰہی‘ معروف سماجی کارکن نسیم عثمانی اور شعبہ اردو کے پی ایچ ڈی سکالر مجاہد عباس نے بھی خطاب کیا۔