خبرنامہ پاکستان

بی آئی ایس پی کے تحت تعلیم کے موضوع پر مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد

اسلام آباد (ملت آن لائن +‌آئی این پی) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ماروی میمن نے کہاہے کہ بی آئی ایس پی غریبوں کیلئے ایک شاہراہ ہے، 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کی صوبوں کو منتقلی کے باوجود، بی آئی ایس پی کا وسیلہ تعلیم وفاقی حکومت کے تعلیمی عزم کو ظاہر کرتا ہے،بی آئی ایس پی کا مقصد اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں سے تعلیم کے شعبے میں اہم کردار ادا کر نا ہے تاکہ بچوں کے فوائد کیلئے نتائج کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایاجاسکے، بی آئی ایس پی غریبوں کیلئے ایک شاہراہ ہے کیوں کہ یہ مستحقین کی شناخت اور ادائیگی کا ایک منفرد نظام پیش کرتا ہے۔پیرکوپاکستان میں تعلیمی شعبے کو درپیش چیلنجز، وسیلہ تعلیم کی توسیع اور اس کے ملک کی تعلیمی صورتحال پر باالعموم اور غریب بچوں پر باالخصوص اثرات پر تبادلہ خیال کیلئے بی آئی ایس پی نے ایک مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ میں کئی تعلیمی اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی جن میں سیکرٹری تعلیم سندھ عبدالعزیز، ایم ڈی سٹویٹا رفیق بریرو ، ڈپٹی چیف ایڈوائزر جائیکاعابد گِل، ڈی جی نیوٹیک عبدالرحیم خان، ماہر ین تعلیم، بی آئی ایس پی کے ریجنل ڈائریکٹرز، محکمہ تعلیم سندھ کے نمائندگان اور شعبہ تعلیم کیلئے کام کرنے والی این جی اوزاور اداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے، مہمان خصوصی وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کی صوبوں کو منتقلی کے باوجود، بی آئی ایس پی کا وسیلہ تعلیم وفاقی حکومت کے تعلیمی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔بی آئی ایس پی کا مقصد اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں سے تعلیم کے شعبے میں اہم کردار ادا کر نا ہے تاکہ بچوں کے فوائد کیلئے نتائج کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایاجاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی غریبوں کیلئے ایک شاہراہ ہے کیوں کہ یہ مستحقین کی شناخت اور ادائیگی کا ایک منفرد نظام پیش کرتا ہے۔ سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے ، بی آئی ایس پی خواندگی کے پروگراموں اور تکنیکی تعلیمی اقدامات پر مختلف اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مل کر منصوبہ بندی کرنا چاہتا ہے ، تاکہ ملک کے غریب بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔ اسپیکر سیکرٹری تعلیم عبدالعزیز نے کہا کہ ملک کا مستقبل تعلیم سے منسلک ہے ، اس لئے سب سے زیادہ ترجیح تعلیم کے شعبے کو دینی چاہیئے۔ سکولوں میں اندراج کی شرح میں کمی، سندھ میں4000گھوسٹ سکول اور مفرور اساتذہ بہت مشکل چیلنجز ہیں جن سے حکومت مانیٹرنگ اور میرٹ پر بھرتیوں کے ذریعے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے غریب بچوں کے اندراج کیلئے بی آئی ایس پی وسیلہ تعلیم کی تعریف کی اور سندھ میں وسیلہ تعلیم کو وسعت دینے کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ شہید بینظیر آباد میں وسیلہ تعلیم کے تحت بچوں کی حاضری اکھٹی کرنے میں بی آئی ایس پی کی مدد کرے گا۔ سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ابتدائی تعاون کو بڑھایا جائیگا۔ ڈائریکٹر وسیلہ تعلیم ، نوید اکبر نے سامعین کو وسیلہ تعلیم کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ای ٹی کا آغاز اکتوبر 2012میں ہوا ، بی آئی ایس پی ڈبلیو ای ٹی کے تحت مستحق خاندان سے تعلق رکھنے والے 5-12سال کی عمر کے بچوں کا پرائمری سکولوں میں اندراج کرتا ہے۔ مستحق خاندان 4834/-روپے فی سہ ماہی کے علاوہ 70%حاضری کی شرط پر 750/-روپے فی بچہ فی سہ ماہی بھی وصول کرتا ہے۔