خبرنامہ پاکستان

بےنظیربھٹو قتل کیس میں اہم پیشرفت

بےنظیربھٹو قتل کیس میں اہم پیشرفت
راولپنڈی(ملت آن لائن)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی اپیلوں پر بری ہونے والے پانچ ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12فروری تک ملتوی کر دی ۔ سماعت بدھ کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس طارق عباسی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی ۔عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے بری کیے جانے والے پانچ ملزمان اعتزاز شاہ ،شیر زمان ،عبدالرشید ،حسنین اور رفاقت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی ۔سماعت کے موقع پر مقدمے میں ملوث پولیس افسران ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد ،سابق صدر آصف علی زرداری کے وکلاء کی ٹیم ،وکلا صفائی سمیت پیپلز پارٹی کے راہنماء کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے سابق پولیس افسران کی سزا ء میں اضافے کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پولیس افسران کو صرف دوالزامات میں سزا دی گئی جبکہ ٹرائل کورٹ میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف مجموعی طور پر 11الزامات عائد کیے گئے ۔اسی طرح ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں 302 کا ذکر تک نہیں کیا گیا اور کہیں نہیں بتایا گیا کہ قتل کا کیا ہوا، اعتزاز شاہ کا نابالغ کے طور پر الگ ٹرائل کیا گیا،ملزمان کی کالز ریکارڈ کی گئیں، مگر مالکان کا ذکر نہیں کیا گیا ،کرایہ کے مکان میں رہنے والے ملزمان کے کپڑوں تک کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوا،رفاقت، حسنین گل، اعتزاز اور شیرزمان کا اقبال جرم موجود ہے، ماتحت عدالت نے فیصلے میں اس بات کو نظرانداز کیا۔اس موقع پر فاضل جج جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیاکہ قتل کے ملزمان ٹرائل کورٹ نے بری کیے تو پولیس افسران کی سازش کیسے ثابت ہوئی ۔جس پر لطیف کھوسہ نے کہاکہ ملزمان تومحض مہرے تھے، قتل کروانے والے اور تھے،فاضل جج نے مزید کہاکہ مبینہ سازش کی کڑیاں مکمل نہیں ہیں جس پر سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ کڑیاں موجود ہیں، سعود عزیز کی تعیناتی، ایلیٹ انچارج اشفاق انور کو ہٹانا، اسی روزدو سابق وزراء کو زیادہ سکیورٹی دی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں بی بی کو کم سیکورٹی دی گئی، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت سی غلطیاں ہیں۔ آپ بین الاقوامی سطح کا کیس لڑ رہے ہیں، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس بین الاقوامی نوعیت کا ہے لہذا اس کی پراسیکیوشن بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونی چاہیے ۔سابق پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو قتل میں بھی سزا دینے کے مطالبے پر فاضل جج نے کہاکہ پولیس افسران کی سزا کے حوالے سے اپیل زیر سماعت ہے، جسے آپ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، اس کا فیصلہ آ لینے دیں، سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیاکہ ملزم کو عدم موجودگی میں بھی سزا ہو سکتی ہے جس پر فاضل عدالے کے ججز نے کہاکہ آپ کو یہ بات ٹرائل کورٹ میں کرنا چاہیے تھی ۔سماعت کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ بے نظیر بھٹو شہید کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا ء دلوائیں گے اور انصاف ہو گا ۔اس موقع پر پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کے وکیل راجہ غنیم عبیر نے احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سازش کا کوئی ثبوت ٹرائل میں پیش نہیں کیا گیا، دونوں کو آصف زرداری کی اپیل میں فریق نہیں بنایا گیا، اس لیئے عدالت نے انہیں نوٹس نہیں کیا، ان کی ضمانت کے خلاف پیپلز پارٹی درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملوث دو پولیس افسران سابق ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کی سزاؤں میں اضافے اور بے نظیر قتل کیس کے پانچ بری ہونے والے ملزمان اعتزاز شاہ ،شیر زمان ،عبدالرشید ،حسنین کو قرار واقعی سزا دینے کی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں ۔اسی طرح وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بھی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف پانچ ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں ۔