راولپنڈی(اے پی پی ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق وزیر اعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر رحمان ملک کی استدعا منظور کر تے ہوئے انھیں غیر ضروری گواہ قراردے کر ایف آئی اے کو ان کا نام گواہان کی فہرست سے حذف کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب احمد کو شہادت کے لیے 22فروری کو طلب کر لیا۔ پیر کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج رائے محمد ایوب مارتھ نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سما عت کی۔ایف آئی اے کے پراسیکیورٹر چوہدری اظہر، سینیٹر رحمان ملک کے وکیل خرم لطیف کھوسہ‘سابق سی پی او سید سعو د عزیز‘ سابق ایس پی راول ٹاؤن خرم شہزاد اپنے وکیل ملک رفیق کے ہمراہ اور گرفتار ملزمان کے وکلاء عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ فاضل جج نے گذشتہ سماعت پر سینیٹر رحمان ملک کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ میرے طلبی کے سمن کے اجراء کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ وہ اس کیس میں گواہ ہی نہیں ہیں ‘اگر کسی جگہ ان کا بیان ہے تو استغاثہ اسکی مصدقہ کاپی فراہم کرے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ا نہیں معلام نہیں کہ استغاثہ نے کب اور کیسے انہیں گواہان کی فہرست میں شامل کیا ہے ۔فاضل جج نے رحمان ملک کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے انھیں غیر ضروری قراردیکر گواہان کی فہرست سے حذف کرنے کا حکم دیدیا ۔ فاضل جج نے استغاثہ کو حکم دیا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب احمد کو آئندہ تاریخ پر شہادت ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت پیش کیا جائے۔ فاضل جج نے مزید سماعت 22فروری تک ملتوی کر دی۔ ایف آئی اے کے پراسکیوٹر چوہدری اظہر کے مطابق بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ایف آئی کے تفتیشی افسران خالد قریشی ‘آزاد خان ‘ خالد رسول ‘ زاہد حسین و دیگر کی شہادتیں ریکارڈ ہونا باقی ہیں‘ باقی تمام گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں‘ فریقین کے وکلاء تعاون کریں تو اس کیس کا ٹرائل 31مارچ سے قبل مکمل ہو سکتا ہے۔