خبرنامہ پاکستان

ترک فوج سےزیادہ پاکستان کی فوج جمہوریت کی حامی ہے، عمران خان

آزاد کشمیر:(آئی این پی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف نے نواز حکومت کا تختہ الٹا تو مسلم لیگ (ن) کے گڑھ میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں لیکن آج ترک فوج سے زیادہ پاکستان کی فوج جمہوریت کی حامی ہے۔ آزاد کشمیر کے علاقے ڈڈیال میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق فوجی جنرل پرویز مشرف نے جب نواز حکومت کا تختہ الٹا تو مسلم لیگ (ن) کے گڑھ لاہور میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور لاہور میں مٹھائیوں کی دکانوں پر مٹھائیاں کم پڑگئیں تھیں اس کے برعکس ترک فوج کے مقابلے میں پاکستان کی فوج جمہوریت کی حامی ہے،ترک صدررجب طیب اردگان نے عوام کی خدمت کی اور ملک میں خوشحالی لے کر آئے، اسکولوں کے اخراجات بڑھائے، دگنی یونیورسٹیاں بناتے ہوئے ترکی کو خود دار بنایا،جب فوج کے ٹکڑے نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی تو عوام نے ان کے ساتھ کھڑے ہو کر جمہوریت کو بچایا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خواب کا نام تھا جس کو ایک مثالی ریاست بنانا تھی جس میں عدل و انصاف ہونا تھا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کے خواب سے ہم بہت دور جا چکے ہیں، ملک میں مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے، کسان کے خرچے پورے نہیں ہوتے، ڈلیوری کے وقت پاکستان میں سب سے زیادہ خواتین کی اموات ہوتی ہے، ملک میں نوکریاں نہیں مل رہیں کیونکہ سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے، آج سب سے زیادہ کرپشن پاکستان میں ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار یہاں نہیں آتے۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والوں نے ملک کو مزید مقروض کرتے ہوئے لوگوں کو بھکاری بنا دیا،6 ہزار ارب روپے ساری ملکی تاریخ کا قرضہ تھا اور گزشتہ 3 سال میں موجودہ حکومت نے 6 ہزار ارب روپے قرضہ لیا، لندن میں جو اقتدار میں آکر ایک سے 2 فیکٹریاں بنا دے اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے لیکن جب وزیراعظم نواز شریف پہلی بار اقتدار میں آئے تو سنہ 81 میں ان کی ایک فیکٹری تھی اور93 تک ان کی 28 فیکٹریاں بن گئیں اور ان کے صاحبزادے نے لندن میں ساڑھے 600 کروڑ کا گھر بنا لیا، جس ملک کے وزیرا عظم کا بیٹا لندن میں ساڑھے 600 کروڑ روپے کے گھر میں رہتا ہے اس کے والد نے 5 سال پہلے 5 ہزار روپے ٹیکس دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم عدل و انصاف کے لیے کھڑے نہیں ہونگے تو ہم اپنی تباہی کا راستہ خود چنیں گے، عوام انہی لوگوں سے امید لگاتے ہیں جنہیں بار بار منتخب کرتے ہیں، اگر انہیں کچھ کرنا ہوتا تو اب تک وہ کر چکے ہوتے۔