اسلام آباد: (ملت آن لائن) ملک کے بڑے تعمیراتی ٹھیکیداروں کی ایسوسی ایشن کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ادارہ آڈٹ میں آنے والے اعتراضات پر جرائم کے مقدمات کی طرح کارروائی کررہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آل پاکستان کانٹریکٹرز ایسوسی ایشن (ایپکا) کی جانب سے نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ارسال کیے جانے والے خط میں کہا گیا کہ میگا ڈیولپمنٹ پروجیکٹس کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی ضمانت دی جائے۔
اس کے ساتھ خط میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ غیر ضروری طور پر ہراساں کرنے اور منصوبوں میں رکاوٹیں ڈالنے سے مقامی سطح پر سرمایہ کاری میں کمی آسکتی ہے۔
مراسلے میں ملتان میٹرو بس کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا کہ تمام قانونی تقاضے اور طریقہ کار پر عمل کرنے کے باوجود اس منصوبے میں کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو نشانہ بنایا گیا اور ہراساں کیا گیا۔
اس کے علاوہ ٹھیکداروں نے نیب کی جانب سے پاکستان کو کرپشن کی لعنت سے پاک کرنے کی کوششوں پر اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملتان میٹرو بس منصوبے یا کسی بھی منصوبے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے لیکن ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ پیچیدہ تعمیراتی مسائل اور حکومت اور تعمیراتی کمپنیوں میں تنازع مجرمانہ نوعیت اختیار کررہا ہے۔
ایپکا کے اراکین نے موقف اختیار کیا کہ اس قسم کی پیچیدگیوں کی وجہ بین الاقوامی فیڈریشن کے کنسلٹنگ انجینئرنگ کے معاملات پر نیب کے تحقیقاتی افسروں کی تفہیم اور مہارت کی کمی کاہونا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ معاہدے کے تنازعات اور آڈٹ اعتراضات کو مجرمانہ کارروائی سے الگ کرنے کی ضرورت ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں تعمیراتی شعبہ کھربوں روپے کا کاروبار کررہا ہے، لاکھوں لوگوں کو روزگارفراہم کررہا ہےاور مقامی منڈیوں میں بھاری سرمایہ کاری لانے کا سبب بن رہا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ہم انتہائی مناسب لاگت پر عوام کے لیے بین الاقوامی میعار کے مطابق ڈیمز، سڑکیں، موٹر ویز، گھر، اسکولز، جامعات، اور ہسپتال تعمیر کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ایپکا نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ نیب کو تحقیقات کی غرض سے 90روز کے لیے کسی کو بھی حراست میں لینے کا اختیار صرف خاص حالات میں استعمال کرنا چاہیے جیسا کہ جب کوئی شخص نیب کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کردے.
ایپکا کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کاروباری حلقے کی شکایات کے حوالے سے متعدد مرتبہ وزیر خزانہ اسد عمر کو آگاہ کیا۔