خبرنامہ پاکستان

تفتیشی افسر کےآنے تک اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت میں وقفہ

تفتیشی افسر کے

تفتیشی افسر کےآنے تک اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت میں وقفہ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے سلسلے میں قائم کیے گئے نیب ریفرنس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس پر سماعت کر رہے ہیں۔ مذکورہ کیس کی 12 فروری کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا تھا۔ آج عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند
آج جب سماعت کا آغاز ہوا تو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتیشی افسر ابھی نہیں آئے، لہذا کچھ وقت دیا جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک کا وقفہ کردیا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ بھی آج سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 7 فروری کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔
اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار مسلسل غیرحاضری پر اشتہاری قرار
گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔ تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔ سابق وزیرخزانہ اِن دنوں علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔