خبرنامہ پاکستان

توہین عدالت کیس، ایف آئی اےجسمانی ریمانڈ کے بعد فیصل رضاعابدی کو آج عدالت میں پیش کرے گی

اسلام آباد : عدلیہ مخالف بیانات کیس میں ایف آئی اے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد فیصل رضاعابدی کو آج عدالت میں پیش کرے گی، سینئرسول جج عامرعزیز خان کیس کی سماعت کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کے خلاف عدلیہ مخالف بیانات کیس کی سماعت آج ہوگی، سینئرسول جج عامرعزیزخان کیس کی سماعت کریں گے۔

ایف آئی اے3روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد فیصل رضاعابدی کوپیش کرے گی۔

گذشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما اورسینیٹرفیصل رضا عابدی کی گرفتارکے خلاف تحریک کا آغاز کیا گیا اور تحریک کاپہلااحتجاج کراچی میں پرانی نمائش چورنگی پر ہوا۔

فیصل رضاعابدی کے والد نیئررضانے پرانی نمائش چورنگی پرنیوزکانفرنس کی، جس میں فیصل رضا عابدی فری مومومنٹ کے آغاز کااعلان کیا،ان کاکہناتھاکہ ان کے بیٹے کوجھوٹے الزامات میں گرفتار کیا گیا اوراس کے ساتھ دوہرا معیارانصاف قائم کیا گیا۔

یاد رہے 13 اکتوبر فیصل رضا عابدی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصرکے روبرو پیش کیا گیا تھا ، عدالت نے توہین گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل 11 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس میں پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اورفیصل رضاعابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کیا تھا۔

ریمانڈ سے ایک روز قبل فیصل رضاعابدی توہین عدالت کیس میں جب سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔