خبرنامہ پاکستان

ججزملکی حالات پر کھل کر تو نہیں دل میں رو لیتے:جسٹس خلجی عارف

اسلام آباد:(اے پی پی)سپریم کورٹ میں خیبر پی کے کے بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے سیاسی جماعت تبدیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دئیے ہیں کہ منتخب نمائندوں کا کردار اتنے مضبوط ہونا چاہئے کہ نااہلی کے قوانین کی ضرورت نہ پڑے۔ منتخب نمائندوں کے لئے ہارس ٹریڈنگ کالفظ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ منتخب نمائندوں کو بکاﺅ مال کہنا درست نہیں۔ ججز کو بھی ملکی حالات دیکھ کر رونا آتا ہے۔ ججز کھل کر تو نہیں لیکن دل میں تو رو لیتے ہیں انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے۔ سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ جے یوآئی ف کی جانب سے چوہدری اعتزاز احسن پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل میں موقف اختیارکیاکہ مقرر شدہ وقت کے بعد منتخب نمائندے سیاسی جماعت تبدیل نہیں کر سکتے۔ عوامی نمائندگی قانون کا اطلاق بلدیاتی نمائندوں پر نہیں ہوتا۔ منتخب نمائندوں کے مقررہ وقت کے بعد جماعت تبدیل کرنے سے مخصوص نشستوں کے الیکشن پر فرق پڑتا ہے۔ اس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ منتخب نمائندوں کے کردار اتنے مضبوط ہونا چاہئے کہ نااہلی کے قوانین کی ضرورت نہ پڑے۔ اس پر بابر اعوان نے کہاکہ رضا ربانی مضبوط کردار کے مالک تھے اسی لئے پارلیمنٹ میں رو پڑے۔ اس پر جسٹس خلجی نے کہاکہ ججز کو بھی ملکی حالات دیکھ کر رونا آتا ہے ججز کھل کر تو نہیں لیکن دل میں تو رو لیتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے ڈی آر او بنوں کو فریقین کو سن کر ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی ہدایت کی فریقین کے جماعتوں میں شمولیت کے فیصلے کے بعد دو ہفتوں میں ضلع بنوں کے ناظم اورنائب ناظم کے انتخابات کروا دئیے جائیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹرینز کی مراعات سے متعلق کیس کو ججز پنشنززکیس کے ساتھ یکجاکرکے سننے کا فیصلہ کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیئے ملتوی کردی گئی ہے۔ فرح ناز اصفہانی کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ پارلیمنٹیرین عوامی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوکر ہی آتے ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ کہ مراعات واپسی کی جائیں درست نہیں، انہوں نے ججز پینشن کیس کا حوالہ دےا ان کا کہنا تھا کہ پارلیمٹیرین نے کام بھی کےا ہے قانون سازی کی، علاقوں میں ترقےاتی کام کرانے جبکہ ان کے اپنے بھی اخراجات ہوئے ہیں، الیکشن فارم میں ایسا کوئی کالم نہیں جس کے تحت دوہری شہریت رکھنے والوںکو نااہل قرار دیا جائے،چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے ریمارکس دیئے کہ ہمارامقصد پارلیمنٹیرینز کے خلاف ہی کارروائی نہیں ہے، وہ عوامی خدمت کے جذبے کے تحت سیاست میں آتے ہیں عدالت شفافیت چاہتی ہے، جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ وہ قوم کی خدمت کے لئے پارلیمنٹ میں منتخب ہوکر آتے ہیں نہ کہ پیسہ کے لئے ۔