خبرنامہ پاکستان

جعلی خبروں کی نشاندہی کیلئے بنائے گئے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ کا بھی جعلی اکاؤنٹ بن گیا

ابھی کل ہی کی بات ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کی نشاندہی کے لیے ’فیک نیوز بسٹر‘ کے نام سے ایک ٹوئٹراکاؤنٹ متعارف کروایا تھا اور تازہ خبریہ ہے کہ اسی اکاؤنٹ سے ملتا جلتا ایک جعلی اکاؤنٹ بھی مارکیٹ میں آگیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا تھا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا بروقت سرکاری طور پر جواب دینے کے لیے ’فیک نیوز بسٹر‘ (@FakeNews_Buster) کے نام سے ایک اکاؤنٹ بنایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ اکاؤنٹ ان کی ہدایت پر بنایا گیا ہے جس کی مدد سے جھوٹی خبروں کا بروقت جواب دیا جائے گا اور ایسی خبریں پھیلانے والوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی بھی درخواست کی جائے گی۔

جعلی خبروں کو بے نقاب کرنے کیلئے وزارت اطلاعات نے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنالیا

اس سرکاری ٹوئٹراکاؤنٹ سے سب سے پہلے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کی مبینہ بہن ملیکا بخاری کو ’بینظر انکم سپورٹ پروگرام‘ کی چیئرپرسن بنائے جانے کی خبروں کی تردید کی گئی تھی۔

اس ٹوئیٹ میں وضاحت کی گئی تھی کہ ملیکا بخاری کو نہ ہی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کا چیئرپرسن بنایا گیا ہے اور نہ ہی ان کا زلفی بخاری سے تعلق ہے۔

لیکن جناب یہ تو سوشل میڈیا ہے، جہاں کسی کی نہیں چلتی۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ بنائے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ایک ملتا جلتا جعلی اکاؤنٹ بھی سامنے آگیا، جس پر وزارت اطلاعات کو وضاحت کرنی پڑے گی۔

آج ایک اور ٹوئٹر پیغام میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ @FakeNewsBuster_ جعلی اکاؤنٹ ہے۔ سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ @FakeNews_Buster ہے، لہذا عوام ہوشیار رہیں۔
Twitter Ads info and privacy

مزید بتایا گیا کہ اس معاملے کو مزید کارروائی کے لیے ایف آئی اے کے نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم کو بھجوا دیا گیا ہے۔

جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے وزارت اطلاعات کے اصل ٹوئٹر اکاؤنٹ کو اب تک 22 ہزار سے زائد لوگوں نے فالو کر رکھا ہے، جبکہ جعلی اکاؤنٹ کو فالو کرنے والوں کی تعداد ساڑھے 7 سو سے زائد ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جعلی اکاؤنٹ رواں برس جون میں بنایا گیا تھا اور اب حال ہی میں اس کا نام تبدیل کیا گیا ہے تاکہ یہ وزارت اطلاعات کے اصل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مشابہ لگے۔

دوسری جانب اس اکاؤنٹ میں دی گئی معلومات میں بھی وزارت اطلاعات و نشریات کی بجائے وزارت داخلہ و نشریات درج ہے، جس میں املا کی غلطیاں بھی صاف پڑھی جاسکتی ہیں۔