خبرنامہ پاکستان

جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف جسٹس شوکت کی درخواست مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے رجسٹرارآفس نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل (سی جے سی) کے حکم نامے کو کالعدم قراردینے کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے جوڈیشل کونسل سے درخواست کی تھی کہ تمام اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی سرکاری رہائش گاہ پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

جس پر سی جے سی نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی بعدازاں جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے جوڈیشل کونسل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلںج کرنے کے لیے پٹیشن دائر کی لیکن وہ بھی واپس کردی گئی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 30 جولائی کو اوپن کورٹ میں مذکورہ درخواست مسترد کی۔

خیال رہے کہ جسٹس شوکت صدیقی کومتعدد ریفرنس کا سامنا ہے جس میں ایک ریفرنس یہ ہے کہ انہوں نے اپنی سرکاری رہائش گاہ کی تزین و آرائش میں خلاف ضابطہ اخراجات کیے۔

جسٹس شوکت صدیقی کے خلاف شکایت کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ریٹائرڈ افسر کی جانب سے دائر کی گئی۔

دوسری جانب جسٹس شوکت صدیقی کا موقف تھا کہ انہیں اپنے دفاع کے لیے مطلوبہ معلومات درکار تھی۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری نے جسٹس شوکت صدیقی کی درخواست 24 اگست کو یہ کہہ کرمسترد کردی کہ جج براہ راست سپریم کورٹ سے رابطہ کریں۔

جسٹس شوکت صدیقی نے اپنی پٹیشن میں درخواست کی تھی کہ جوڈیشل کونسل کی جانب سے ان کی درخواست کو مسترد کرنا خلاف قانون اور دائرہ قانون سے باہر تھا۔

انہوں نے کونسل کے فیصلے کو کہ عدالتی کارروائی اوپن کورٹ میں ہو، جسٹس شوکت صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ ’اوپن جسٹس‘ وسیع اصطلاح ہے جس میں مکمل دفاع کا حق بھی شامل ہے لیکن ان کی درخواست 30 جولائی کو مسترد کرکے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ ’فیئر اورسیف انتظامی انصاف کے لیے ضروری ہے کہ ملزم کو مکمل اور تمام سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنے دفاع اور اپنے خلاف بننے والے کیس کو فارغ کرسکے‘۔