اسلام آباد ۔(اے پی پی) جڑواں شہروں میں گاڑیوں اور فیکٹریوں کا دھواں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی مختلف بیماریوں کا باعث بن رہی ہے جس میں سانس، پھیپھڑوں، دل، پیٹ، معدے، اعصابی اور جلدی امراض سر فہرست ہیں۔ انتظامیہ نے کوڑے کرکٹ کے انتظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے تاہم شہر سے گزرنے والے نالوں، کوڑے کے ڈرموں اور نئی آبادیوں میں بہتر انتظام نہ ہونے کے باعث وہاں سے گزرنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں سیوریج کے پانی کو برساتی نالوں میں گرایا جا رہا ہے جس سے ان کے اردگرد کی آبادیوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور یہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ شہر میں چلنے والی گاڑیوں اور خاص طور پر پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی فٹنس بہتر نہ ہونے کی وجہ سے یہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کی ایک اور بڑی وجہ جڑواں شہروں میں قائم فیکٹریاں ہیں۔ اکثر فیکٹریوں میں ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے کوئی بہتر نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے اٹھنے والے دھویں اور فضلہ سے ماحول آلودہ ہو رہا ہے اور یہ انسانی صحت کیلئے سخت خطرہ ہیں۔ جلدی امراض کے ماہرڈاکٹر عامر نے بتایا کہ ان کے باعث آنے والے مریضوں کی اکثریت فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد اور شہر کی گنجان آبادیوں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلدی امراض کی بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہے۔ ڈاکٹر نسیم شیخ نے بتایا کہ گاڑیوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں انسانی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔