خبرنامہ پاکستان

جیش العدل کے زیاد تر عناصر ایران کے اندر پھیلے ہوئے ہیں،پاکستان

اسلام آباد (ملت آن لائن،آئی این پی) مشیر خارجہ سرتاج عزیزنے کہا ہے کہ جیش العدل کے زیاد تر عناصر ایران کے اندر پھیلے ہوئے ہیں‘ پاک ایران سرحد پر صرف دہشتگردوں کا مسئلہ نہیں اسمگلر اور دیگر عناصربھی موجود ہیں‘ دہشتگرد افغان ایران سرحد سے بھی داخل ہوسکتے ہیں‘ پاک ایر ان بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیاہے‘ بھارتی درخواست پر عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے ہیں‘ بھارتی شہری عظمیٰ کی سفری دستاویزات کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ معاملہ قانونی ہے قانونی پیچیدگیاں دور ہوتے ہی عظمیٰ کو بھارت بھجوا دیا جائے گا ، چمن میں پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی ہے،پہلے مرحلے میں بیمار افغانیوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے‘ اشرف غنی نے افغان مذاکرات کے لیے تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی ۔بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کا معاملے پر کل دراخواست دی ہے ۔بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ایک دو روز میں دفتر خارجہ اپنا بیان جاری کرے گا ۔انھوں نے کہا کہ عظمی کی سفری دستاویزات کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ معاملہ قانونی ہے ۔قانونی پیچیدگیاں دور ہوتے ہی عظمی کو بھارت بھجوادیا جائے گا ۔سرتاج عزیز نے کہا کہ چمن میں پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی ہے ۔پہلے مرحلے میں بیمار افغانیوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے ۔اشرف غنی نے پاک افغان مذاکرات کے لیے تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی ۔پاک افغان معاملے کے حل کے لیے چار رفریقی نظام موجود ہے۔جہاں بات ہوسکتی ہے ،انھون نے کہا کہ افغان اور ایران ہمارے دشمن نہیں دونوں دوست ممالک ہیں۔پاک ایران کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے۔اجلاس ایک ماہ میں ہوگا ،دونوں ممالک سے چار چار ممران کمیشن میں شامل ہوں گے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاک ایران سرحد پر صرف دہشتگردوں کا مسئلہ نہیں اسمگلراور دیگر عناصر بھی موجود ہیں جیش العدل کے زیادہ تر عناصر ایران کے پھیلے ہوئے ہیں ۔دہشگرد افغان ایران سرحد سے بھی داخل ہوسکتے ہیں ۔این ڈی ایس صدر افغان کی سیاسی قیادت کا دورہ عید کے بعد متوقع ہے۔ان دوروں کے نتیجے میں اور حالات بہتر ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے تمام اسلامی ممالک کے سرنراہان کودعوت دی ہے۔یہ موقع امریکی صدر تک پہنچانے کے لیے مفید ہوسکتا ہے ۔وزیر اعظم محمد نوازشریف بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔