خبرنامہ پاکستان

جے آئی ٹی پر کسی اور کا کنٹرول تھا، خواجہ سعد رفیق

لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہےکہ جے آئی ٹی کو لیڈ واجد ضیاء نے کرنا تھا لیکن اس پر کنٹرول کسی اور کا تھا۔طریقہ کار ٹھیک نہیں تھا۔

لاہور میں رانا ثنااللہ اور ایڈٖووکیٹ امجد پرویز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مقدمے کے ابتدا سے ہی ہمارے تحفظات تھے جس کا اظہار کرتے رہے، ہمارا نقطہ نظریہ ہے کہ ہماری بات سنی گئی لیکن اس پر غور نہیں کیا گیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جے آئی ٹی کولیڈ واجد ضیاء صاحب نےکرنا تھا لیکن کنٹرول کسی اور کا تھا جب کہ جےآئی ٹی کا رویہ اور طریقہ کار ٹھیک نہیں تھا۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ساری قوم گواہ ہے ہم نے تمام تر تحفظات کے باوجود قانون کی پاسداری کی، کسی بھی مرحلے پر اعتراضات، تحفظات، شکایات کے باوجود عدالتی عمل سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ قبول نہیں تھا اسی لیے نظر ثانی کی اپیل کی، عدالتی احکامات کی تکمیل کی اور عدالتی احترام میں کمی نہیں آنے دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تنخواہ جو کبھی ملی نہیں اس پر نکال دیا گیا، فیصلے کے فوراً بعد منتخب وزیراعظم نے اپنا وزارت عظمیٰ کا آفس خالی کر دیا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اب ایک یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ شریف خاندان نیب میں پیش نہیں ہو رہا، اس طرح ایک غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہم کسی ادارے سے تصادم یا ٹکراؤ کی بات نہیں کرتے، چار دن اسلام آباد سے لاہور کا سفر کیا ایک گملا نہیں ٹوٹا، کوئی ایک تضحیک آمیز جملہ بھی کہیں کسی کو سننے کو نہیں ملا۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ سوال کرتے رہیں گے آخر تمام امتیازی فیصلے صرف نوازشریف، ان کے خاندان کے لیے کیوں، ہم انصاف بار بار مانگ رہے ہیں، ہمیں انصاف ملنا چاہیے اور ہمارے ساتھ انصاف ہو جو ہوتا نظر آنا چاہیے۔

اس موقع پر وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس کیس کے لیے علیحدہ سے نگران جج کا تقرر کیا گیا ہے، ایسی انکوائری جس کے نتیجے کا اعلان ہو چکا اس میں پیش ہونے سے کچھ حاصل نہیں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء پولیس افسر ہیں سارا کیرئیر دفاتر میں گزرا، انہوں نے کبھی میاں بیوی کے جھگڑے تک کی تفتیش نہیں کی۔