خبرنامہ پاکستان

جے آئی ٹی کی وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش

جے آئی ٹی کی وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش

پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) نےوزیراعظم نوازشریف ،ان کےبچوں حسین،حسن نواز اور مریم نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے کی سفارش کردی ۔

دس جلدوں پر مشتمل جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ،رپورٹ کے مطابق بڑے قرضوں اور تحفوں کی شکل میں رقوم کی ترسیل میں بے قاعدگی پائی گئی، ذرائع آمدن کے متعلق واضح جوابات نہیں دیے گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں تمام مدعا علیہ ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے ۔

پاناما معاملہ کااہم ترین موڑ آ گیا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سپریم کورٹ میں پیش حتمی رپورٹ منظر عام پرآگئی ،جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کرپشن اور آمدن سے زائد دولت رکھنے کے مرتکب پائے گئے ۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم اور ان کے بچوں کے ذرائع آمدن میں واضح فرق ہے،پاکستان میں موجود کمپنیوں کا مالیاتی ڈھانچہ اور ان کی حیثیت مدعدعلیہان کی دولت سے مطابقت نہیں رکھتی اس لئے نیب آرڈیننس اورقانون شہادت کےحوالے دینےپرمجبورہیں ۔

رپورت کے مطابق نوازشریف، حسین اور حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے، آف شورکمپنیوں نیسکول لمٹیڈ،نیلسن انٹرپرائزز،الانہ سروسز،لیمکین،کومبر گروپ اور ہلٹن انٹرنیشنل کے ذریعے برطانیہ میں کاروبار کیاجاتارہا ، انہیں کمپنیوں کو ترسیلات زر کےلیے استعمال کیا گیا ، انہی رقوم سے نہ صرف برطانیہ میں مہنگی جائیدادیں خریدی گئیں بلکہ فنڈز برطانیہ،سعودی عرب،یو اے ای اور پاکستان میں موجود کمپنیوں کے درمیان تقسیم ظاہر کرنے کے کام بھی آئے۔

رپورٹ میں قرار دیا گیا کہ بڑی رقوم کی بطور قرض اور تحفے کی شکل میں بے قاعدگی سے ترسیل سعودی عرب میں ہل میٹل کمپنی کی طرف سے کی گئیں، اسی طرح دیگر بےقاعدہ ترسیلات لندن کی ہل میٹل کمپنی اور یو اے ای کی کیپٹل ایف زی ای کمپنیوں سے ہوئیں ،یہ بے قاعدہ ترسیلات اور قرض نوازشریف، حسین نواز اور حسن نواز کو ملیں ، اس لیے مدعا علیہان کی طرف سے یہ مؤقف اختیار کرنا کہ لندن کی پراپرٹیز کاروبار کی وجہ سے تھیں، آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔

جے آئی ٹی کے مطابق نیب آرڈیننس 1999ء اور اور قانون شہادت آرڈر 1984ء کی دفعات کے تحت یہ تمام معاملات بدعنوانی کے زمرے میں آتے ہیں، اس لیے جے آئی ٹی ان دفعات کاحوالہ دینےپرمجبورہے ۔

قوانین کے تحت بار ثبوت اس شخص پر ہو گا، جس کے سب کچھ علم میں ہوتا ہے،جو حقائق پیش کرتا ہے انہیں ثابت کرنے کی ذمہ داری بھی اسی پر عائد ہوتی ہے۔