خبرنامہ پاکستان

حقوق نسواں بل پرارکان کی چیئرمین نظریہ کونسل پر تنقید

اسلام آباد:(اے پی پی)اسلامی نظریہ کونسل کے ارکان نے چیئرمین مولانا شیرانی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پی کے کے تحفظ حقوق نسواں بل مسترد کیوں کئے؟ ارکان کی توثیق کے بغیر کیسے پورے بل غیراسلامی قرار دیدئیے گئے؟ ارکان نے م¶قف اختیار کیا کہ آپ نے ہمارے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانے کی کوشش کی ہے، مشاورت کئے بغیر کیسے سفارشات بھیج دیں۔ دو ارکان نے کہا کہ دونوں بلوں میں کچھ نکات تھے مگر بل مکمل غیراسلامی نہیں تھے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ آپ اختلافی نوٹ لکھ دیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں ارکان نے بلوں کے معاملے پر اختلافی نوٹ لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثناءاسلامی نظریہ کونسل نے ملکی، بین الاقوامی سطح پر ہونے والی قانون سازی اور فیصلوں کی مانیٹرنگ کےلئے کونسل کے ریسرچ ونگ کے توسیعی منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔ کونسل کے اجلاس کے بعد سفارشات فوری طور پر متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام اداروں کو بھیجنے اور ملکی سطح پر اسلام سے متصادم قانون سازی پر فوری ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کونسل کا دوروزہ اجلاس چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی سربراہی میں کونسل کے مرکزی دفتر میں ہوا جس میں کونسل کے ارکان مولانا زاہد محمود قاسمی، سمیحہ راحیل قاضی، سیکرٹری قانون جسٹس (ر) رضا خان، افتخار نقوی، عبداللہ، مولانا امداد اللہ اور دیگر ارکان نے شرکت کی، اس موقع پر مولانا محمد شیرانی نے کہاکہ کونسل کی حیثیت قاضی کی نہیں تاہم مفتی اور مجتہد کی حیثیت سے ہم اپنی سفارشات آئینی طور پر حکومت کو بھیجتے ہیں۔ کونسل کے ریسرچ کا شعبہ اس وقت دور حاضر کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور یہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ ریسرچ کے شعبے میں توسیع کرکے مزید شعبے قائم کئے جائیں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں، سلامتی کونسل کے فیصلوں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں، اس وقت کونسل کی سفارشات وفاقی حکومت اور قومی اسمبلی کو ایک سال بعد بھیجی جاتی ہیں جن کو پڑھنا ان کے بس میں نہیں ہوتا۔ اگر کونسل کی جانب سے تمام سفارشات اجلاس کے بعد متعلقہ وفاقی یا صوبائی حکومتوں کو بھیجی جائیں تو بہتر ہوگا اسی طرح ملکی سطح پر ہونے والی قانون سازی پر بھی کونسل کی جانب سے فوری ردعمل کا ڈیسک قائم کیا جائے۔ چیئرمین کی تجاویز کی تمام ارکان نے تائید کرتے ہوئے کہاکہ کونسل کے کام کی رفتار تیز کرنے، دھیماپن ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں ارکان حکومت کی جانب سے کونسل کی سفارشات نظرانداز کرنے پر پھٹ پڑے، کونسل کے رکن علامہ افتخار نقوی نے کہاکہ کئی برسوں سے قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو قانون سازی کے حوالے سے سفارشات ارسال کر رہے ہیں ہماری سفارشات پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے، اس کے باوجود میڈیا اور عوام ہم پر اپنا غصہ نکالتے ہیں۔ ہمیں اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے جس پر چیئرمین مولانا شیرانی نے کہاکہ سینٹ کی جانب سے ہماری سفارشات پر عمل کیا جاتا ہے تاہم ابھی تک سپیکر قومی اسمبلی لیت و لعل سے کام لے رہے تاہم ان کے ساتھ بھی مشاورت جاری ہے۔ مولانا زاہد محمود قاسمی نے کہاکہ سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں وفد صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات کرے ۔ سمیحہ راحیل قاضی نے کہاکہ کونسل کو فعال کرنا بہت ضروری ہے۔