خبرنامہ پاکستان

حویلیاں حادثہ، پائلٹ نے دومرتبہ ’’مے ڈے‘‘ کال کی

راولپنڈی/ اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) حویلیاں طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلیے آنیوالی غیر ملکی ماہرین کی ٹیم ابتدائی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئی تحقیقات میں مصروف سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کی ٹیم کا ممبر بھی متاثرہ طیارے کابلیک باکس ڈی کوڈنگ کیلیے لے کرفرانس روانہ ہوگیا۔ پی آئی اے کے اے ٹی آر 42 طیارے کے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اورسیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کی ٹیم ماہرین کی مدد سے طیارے کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے چھان بین میں مصروف ہے۔ طیارے کاملبہ بینظیرایئرپورٹ منتقل کرنے کیلیے جگہ کاتعین کرلیاگیا ہے، تباہ حال طیارے کے پرزوںاورملبے کوتحقیقات مکمل ہونے تک محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایکسپریس کوسول ایوی ایشن ڈویژن کے افسر نے بتایاکہ بلیک باکس کی مدد سے طیارے کے جن پرزوں اورحصوںکی خرابی کا پتہ چلے گا پہلے انھیں محفوظ کیا جائیگا۔ دوسری جانب 7 دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے بدقسمت اے ٹی آر طیارے کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو بھی منظر عام پر آگئی، پی کے661 کے پائلٹ نے مددکیلیے’’مے ڈے‘‘ کی کال دوباردی، پہلی جہاز کا ایک انجن بند ہونے پر جبکہ دوسری ہنگامی لینڈنگ سے متعلق دی گئی۔ سب سے پہلے کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو اسلام آباد ایئرپورٹ کا فاصلہ بتایاجس کے بعداس کے کہنے پر پائلٹ نے طیارے کی پوزیشن بتائی کہ طیارہ اس وقت70ہزار فٹ بلندی پرہے، پھر کنٹرول ٹاور سے بار بار پی کے 661ون پکارا جاتا ہے مگر جواب نہیں آتا،کچھ دیر بعد پائلٹ کی ایمرجنسی کال ’’مے ڈے‘‘، ’’مے ڈے‘‘ سنائی دیتی ہے۔ پائلٹ نے بتایا کہ ایک انجن ختم ہوچکا، 47افراد آن بورڈ ہیں، کنٹرول ٹاور سے جواب ملتا ہے اسلام آباد ایئرپورٹ کا رن وے تھری زیرولینڈنگ کیلیے تیارہے، جواب نہ آنے پر کنٹرول ٹاور سے بار بار پکارا جاتا ہے ’’پی کے 661! نیگیٹو راڈار کانٹیکٹ، ٹرانسپونڈر آن کریں‘‘، ’’پی کے 661! کیا لینڈنگ کیلیے وزیبلیٹی کلیئر ہے؟‘‘ اس کے بعد کنٹرول ٹاور کو طیارے کی جانب سے کوئی جواب نہیں آتا۔ جہاز تباہ ہونے سے قبل اس کا راڈار سے رابطہ ختم ہو گیا تھا اور مواصلاتی نظام بھی بیٹھ گیا تھا۔