اسلام آباد ۔(اے پی پی) حکومت سازگار ماحول کی فراہمی اور موثر پالیسیوں کے ذریعے سماجی اداروں کی معاونت سے ترقی میں درپیش مشکلات سے نبرد آزما ہو کر معاشی شرح نمو میں اضافہ کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار و فاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے مقامی ہوٹل میں ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور برٹش کونسل کے زیرِ اہتمام مشترکہ پالیسی سمپوزیم کے دوران کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں سماجی کاروباری اداروں کے ترقی کرنے کے لئے متعدد شعبہ جات ہیں جس میں پائیدار وسائل کو استعمال کرتے ہوئے خوراک کی پیداوار و ری سائیکلنگ انڈسٹری، تعلیم اور صحت، بنیادی ڈھانچوں کی ترقی، فنونِ لطیفہ، ورثہ اور کھیل و سیاحت شامل ہیں جس سے لیبر مارکیٹ ترقی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 20 سالوں میں ہمیں 15سے 20 ملین ملازمتیں درکار ہوں گی جس کے لئے ملازمت کے متلاشی نوجوانوں کو مناسب خدمات دینے میں سماجی کاروباری ادارے فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے زور دیا کہ سماجی کاروباری اداروں کو اپنی پیداواری لاگت میں کمی کرنا ہو گی، ہمیں متحرک سماجی اور نجی اداروں کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کی رہنمائی اور بہتر کاروباری مواقع کیلئے نئے تصورات دے سکیں جس میں سماجی ترقی کا عنصر شامل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبہ پاکستان میں سرمایہ کاری کر کے کاروبارکے احیاء سے نوجوانوں اور سماجی کاروباری اداروں کو توانا کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بیرونی امداد کی طرف دیکھنے کی بجائے ہمیں اپنے لوگوں میں جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ادارے قائم کریں جو سماجی مسائل کو ختم کر کے معیشت اور وسائل میں ترقی کا سبب بنیں۔ انہوں نے کہا کہ وژن 2025 ء کی بنیاد ہی سماجی کاروباری اداروں سے عبارت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پالیسی سمپوزیم کے ذریعے حاصل ہونے والی سفارشات سماجی شعبہ کی پاکستان میں ترقی میں معاونت کریں گی جو کہ قابل عمل بھی ہوں گی۔ اس موقع پر ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ سماجی کاروباری اداروں کی ترقی سے سماجی تبدیلی ممکن ہے جس سے شرح نمو میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ ماروی میمن نے کہا کہ نئی نسل کے فعال کردار کے لئے ایسے اداروں کی اشد ضرورت ہے جس کیلئے نجی شعبہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ برٹش کونسل کے نائب سربراہ جم بوتھ نے کہا کہ پاکستان میں برٹش کونسل کا مقصد تعلیم، استعداد کار میں اضافہ، طرز حکومت، پالیسی سازی جیسے شعبہ جات کو سماجی کاروباری اداروں سے مربوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی کاروباری ادارے پاکستان میں ایک جدید تصور ہو گا جس سے مشکلات سے نبرد آزما ہونے میں معاونت مل سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نوجوان نسل کی بڑی تعداد کو متحرک کر کے اس شعبہ کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ برٹش کونسل کے ٹرسٹن آچی نے کہا کہ سماجی کاروباری اداروں کی ترقی پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے جو پائیدار اور نمایاں ہو گی۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر شہر یار خان نے بھی سماجی کاروباری اداروں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے کم از کم چار ادارے پاکستان میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر منصوبہ بندی مسابقتی کمیشن، اسٹیٹ بنک آف پاکستان، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور یو پی آر اس میں درپیش مشکلات کے خاتمے کو یقینی بنانے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔