خبرنامہ پاکستان

حکومت صوبے کے تما م حساس علاقوں کی نشاندھی کرے،جام کمال

بلوچستان عوامی پارٹی کی الیکشن کی تیاریاں مکمل ہیں ،کچھ ایریاز میں مسائل ہیں مگر 2013 اور 2018 میں کافی فرق ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ بلوچستان طویل وعریض صوبہ ہے جہاں کے مسائل دیگر صوبوں سے مختلف ہیں ،بلوچستان میں اب بھی امن و امان کے حوالے سے حالات سازگار نہیں مگر مجموعی طور پر حالات 2013 سے کافی بہتر ہیں ،بلوچستان میں قبائلی و سیاسی خون ریزیوں کی بھی تاریخ رہی ہے ،حکومت کو چاہئیے کہ وہ ایسے تما م حساس ایریاز کو ہائی لائٹ کرے جن میں خون ریزی کا خطرہ ہواور پھر تمام سیاسی جماعتوں کو بلاکر ان سے ان حالات کے حوالے سے رائے اور تجاویز لی جائیں،حکومت کو اس حوالے سے ایک بہترین حکمت عملی بنانی چاہیئے اور اسے پارٹیز کے ساتھ شئیر بھی کرنا چاہیئے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس الیکشن میں بلوچستان کی عوام کو صرف امن و امان کا نہیں بلکہ موسم کی سختیوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا،اس بار الیکشن ایک ایسے وقت میں ہونے جارہے ہیں جب بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پارہ 45 سے 50 کو چھو رہا ہو گا ،ووٹنگ میں خواتین بچے اور بزرگوں کی ایک بڑی تعداد آتی ہے مگرایسے موسم میں ووٹرز کاچار سے پانچ گھنٹے کھڑا رہنا مشکل نظر آتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئیے کہ وہ اس حوالے سے بھی موثر حکمت عملی ترتیب دے اور موسم کی سختیوں کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت جہاں تک ممکن ہو پولنگ اسٹیشنز پر پیرا میڈیکل اسٹاف،ایمبولینسز کی سہولیات فراہم کرے۔

سوشل میڈیا میں چلنے والی ایک ویڈیو جس میں لیویز کی سرکاری گاڑی پر بی اے پی کا جھنڈا لگا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے جام آف لسبیلہ کا کہنا تھا کہ اس کی زمہ داری اور باز پرس علاقے کے ڈپٹی کمشنر سے کی جانے چاہئیے،سیاست میں بینرز بھی لگتے ہیں اور جھنڈے بھی ،سیاسی ورکر جھنڈے اور بینرز لگاتے ہوئے کئی باتیں فراموش کر جاتے ہیں یہ اس علاقے کے ڈی سی اور متعلقہ اداروں سے پوچھا جائے اور اگر کوئی قصور وار نکلتا ہے تو اس پر چارج کیا جائے۔