خبرنامہ پاکستان

حکومت نوجوانوں کی زندگی تباہ کرنا چاہتی ہے،چیف جسٹس کا سوال

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) چیف جسٹس نے کہا ہے کہ حکومت نوجوانوں کی زندگی تباہ کرکے پیسے کمانا چاہتی ہے ایسا ہے تو دیگر منشیات کے استعمال کی بھی اجازت دے دی جائے۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس تمباکو نوشی کے نقصانات اور شیشہ سنٹروں کی بہتات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکیا اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود کراچی کے علاقوں ڈیفنس سوسائٹی اور سائٹ ایریا جیسے علاقوں میں شیشہ سینٹر اب بھی دھڑلے سے چل رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم سے فرق صرف اتنا پڑا ہے کہ جن شیشہ سینٹروں سے پہلے ایک لاکھ روپے بھتہ لیا جاتا تھا اب پانچ لاکھ روپے لیا جاتا ہے۔ اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت اپنے مفادات سے جڑے قوانین کو تو فوری طور پر آرڈیننس کے ذریعے نافذ کردیتی ہے لیکن دس سال سے یہ کیس چل رہا ہے اور ابی تک حکومت یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ شیشہ مصنوعات کی درآمد کرنی ہے یا نہیں۔ عدالت میں چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرل موجود تھے عدالت کے پوچھے جانے پر ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی نے قانون منظور کرلیا ہے جب کہ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے اپنے صوبے کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ نے نیا قانون منظور کرلیا ہے جو اسمبلی میں پیش ہونے کے لیے سیکریٹری آفس میں جمع ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جہاں تک درآمد ات کا معاملہ ہے تو لوگوں کے کاروباری مفادات بھی پیش نظر ہوتے ہیں اس لیے حکومت مکمل پابندی لگانے سے پس و پیش سے کام لے رہی ہے اٹارنی جنرل کے موقف پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ حکومت نوجوانوں کی زندگی کو نقصان پہنچا کر منافع کمانا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو دیگر منشیات کی بھی اجازت دی جائے اور وفاق واضح کرے کہ وہ چاہتا کیا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے سیکرٹری تجارت اور سیکریٹری کیڈ کو طلب کرکے مقدمے کی سماعت منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔