خبرنامہ پاکستان

حکومت نے پاسکوکو 74ارب نہ دیے تو بھوک ہڑتال کرونگا، وفاقی وزیر

اسلام آباد:(آئی این پی) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈسیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو بتایا گیاکہ 3سال کے دوران پاکستان میں گندم سرپلس ہے، کراچی میں 17 ہزار600 میٹرک ٹن ذخیرے کی گنجائش کے حامل پاسکوکے گوداموں پر 22 سال سے نجی پارٹیوں کا غیر قانونی قبضہ تھا جسے طویل قانونی جدوجہدکے بعدخالی کرالیاگیاہے۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ کو پاسکوکے واجبات کی مد میں 74 ارب روپے ترجیحی بنیادپرجاری کرنے کی سفارش کر دی ہے،کمیٹی کااجلاس ملک شاکر بشیر اعوان کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیرسکندر بوسن نے بتایا کہ اس وقت ملک میں گندم کاکوئی بحران نہیں، 3 سال کے دوران گندم سرپلس ہے، پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر نے بتایا کہ پاسکو واجبات 74 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گئے جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ کوسفارش کی کہ وہ پاسکو کو واجبات کی مد میں 74 ارب روپے ترجیحی بنیادوںپرجاری کرے،آن لائن کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پاسکو کو 74ارب 8کروڑروپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پاسکوکو5 ارب7کروڑ روپے سالانہ سود ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ وفاقی وزیر سکندر بوسن نے حکومت کی جانب سے پاسکو کو عدم ادائیگی پر بھوک ہڑتال کی دھمکی دے دی۔ سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل نے یوٹیلیٹی اسٹورکارپوریشن کوخسارہ کم کرنے اور بہتر عوامی سہولتوں کیلیے 6 ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہاکہ اگراس مدت کے بعد بھی بہتری نہ آئی تواس بات کاجائزہ لیاجائیگاکہ یہ ادارہ چلایا جائے یابند کر دیا جائے، اجلاس سینیٹرعثمان کاکڑکی زیرصدارت ہوا، منیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن گلزار شاہ نے بتایاکہ پچھلے 3 سال کے دوران کوئی بھرتی نہیں کی۔ سیکیورٹی کی وجہ سے خیبر پختونخواکے بہت سے اسٹور بند کر دیے۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں نے کراچی کے مضافات میںرہنے والے غیرقانونی مہاجرین کی رجسٹریشن اور وطن واپسی کی منصوبہ بندی کے حوالے سے معاملہ پر بار بار نوٹس کے باوجود سیکریٹری داخلہ کے کمیٹی میںپیش نہ ہونے پرشدیدناراضی کا اظہارکرتے ہوئے فیصلہ کیاہے کہ ان کوآخری بارکمیٹی کے اگلے اجلاس میں آنے کا نوٹس دیا جائے ورنہ ان کیخلاف وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔