اسلام آباد:ی(اے پی پی) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت پر جب بھی مصیبت آتی ہے تو اسے پارلیمنٹ یاد آجاتی ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں تاریخ کے بہت سے بڑے اور اہم فیصلے ہوئے، ہر فیصلہ پیسے اور دولت سے نہیں ہوسکتا، موجودہ حکومت پر جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو اسے پارلیمان یاد آجاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ تمام فیصلے پارلیمان کرے گی لیکن آج ایوان کو اہمیت ہی نہیں دی جارہی، عوام میڈیا کے ذریعے دیکھ رہی کہ ایوان میں مسائل کو کتنی سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سابقہ دور میں اپنے 5 سال اس لئے پورے کئے کہ ہم نے ایوان کو عزت دی اور اس کی طاقت بنے، ہم نے مزدوروں کے منہ سے روٹی نہیں چھینی بلکہ ان کوان کاحصہ دیا، 87 اداروں میں مزدوروں کو 12 فیصد حصہ دیا گیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ ایل این جی پر سابق حکومت کا معاہدہ آئینے کی طرح شفاف تھا لیکن موجودہ حکومت نے ایل این جی پر ایوان کو اعتماد میں لینے کی زحمت تک گوارہ نہ کی، حکومت اس انتظار میں بیٹھی ہے کہ کوئی ادارہ گرے اور وہ اس پر بھیڑیوں کی طرح جھپٹ پڑیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں 10 ارب کی عمارت کی قیمت 70 کروڑ لگائی گئی، اسلام آباد کے سیکٹر آئی الیون کے وئیر ہاؤس کی قیمت 37 کروڑ لگائی گئی، راولپنڈی کے مرکز میں ایک پراپرٹی کی ایسی قیمت لگائی گئی کہ شیخ رشید بھی فوری بولی دے دے اور پی آئی اے کی کل 41 جائیدادوں کی قیمت 6 ارب 89 کروڑ روپے لگائی گئی۔ حکومت نے 6 جہاز ایسے لئے جو دبئی تک بھی نہیں جاسکتے اور جب سچ بولا جائے تو کہا جاتا ہے کہ سیاست کی جارہی ہے اور اس جملے سے انتہائی دکھ اور تکلیف ہوتی ہے۔