خبرنامہ پاکستان

حکومت کاگڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں سہولیات کے فقدان کا اعتراف

اسلام آباد:(ملت+آئی این پی )وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ سہولیات کے فقدان کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گڈانی شپ یارڈ میں دھماکے کی وجہ سے28افراد جاں بحق اور 50زخمی ہوئے، گڈانی شپ یارڈ میں میڈیکل،فائربریگیڈ اور دیگرسہولیات نہیں تھیں،دنیا بھر میں شپ بریکنگ یارڈ کیلئے قوانین ہیں مگر پاکستان میں اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں، بلوچستان حکومت نے شپ بریکنگ یارڈ کیلئے قانون سازی کیلئے کمیٹی قائم کردی ،وزیراعظم اس معاملے پر خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں،اب اس حوالے سے قانون سازی بھی ہوجائے گی اور سیفٹی کی تمام سہولیات بھی بریکنگ یارڈ پر فراہم کردی جائیں گی۔وہ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کئے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ وزارت پورٹس اینڈ شپنگ کے ماتحت نہیں آتا لیکن حادثے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پر میں پہلا شخص تھا جو حکومت کی جانب سے وہاں پہنچا،توجہ دلاؤنوٹس میں جاں بحق افراد کی تعداد 18بتائی گئی ہے مگر حقیقت میں گڈانی شپ یارڈ میں دھماکے کی وجہ سے28افراد جاں بحق جبکہ 50زخمی ہوئے،حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے دو تحقیقاتی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جن میں سے ایک وفاقی حکومت اور ایک صوبائی حکومت نے قائم کی ہے،وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیراعظم نوازشریف کو جمع کرادی ہے،کیبنٹ اجلاس میں رپورٹ پیش ہونے کے بعد اس کو ایوان میں بھی پیش کردیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ میں اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ گڈانی شپ یارڈ میں سہولیا ت کا فقدان تھا،وہاں میڈیکل اور فائربریگیڈ کی سہولیات نہیں تھی،گڈانی شپ یارڈ میں تمام سہولیات کی فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں اور آئندہ چند دنوں تک وہاں تمام سہولیات فراہم کردی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں شپ توڑنے کیلئے تین بڑے مقام ہیں،جن میں پہلے نمبر پر بھارتی گجرات میں ایک شپ یارڈ ہے جبکہ گڈانی شپ یارڈ دنیا میں دوسرا بڑا بریکنگ یارڈ ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس شپ بریکنگ یارڈ تو ہے لیکن شپ بریکنگ کے حوالے سے قوانین نہیں ہیں،بلوچستان حکومت نے شپ بریکنگ یارڈ کیلئے قانون سازی کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے،گڈانی حادثے کے بعد گڈانی شپ یارڈ کے3 اعلیٰ افسران کو معطل کردیا گیا ہے،وزیراعظم نوازشریف اس معاملے پر خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں،اب اس حوالے سے قانون سازی بھی ہوجائے گی اور سیفٹی کی تمام سہولیات بھی بریکنگ یارڈ پر فراہم کردی جائیں گی۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے پارلیمانی رکن سید نوید قمر نے کہاکہ گڈانی شپ یارڈ حادثہ میں جتنے ہلاکتیں بتائی جارہی ہیں وہ بہت کم ہیں،حقیقت میں وہاں ہلاکتیں بہت زیادہ ہوئی ہیں کیونکہ جس وقت حادثہ پیش آیا اس وقت وہاں300سے زائد مزدور وہاں کام کر رہے تھے،حادثہ کی وجوہات جاننے کیلئے بنائی گئی کمیٹیوں میں سے صوبائی حکومت کی کمیٹی کا کوئی فائدہ نہیں البتہ وفاقی حکومت کی بنائی گئی کمیٹی سے ٹھیک وجوہات سامنے آسکیں گی،میری درخواست ہے کہ وفاقی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں بھی پیش کی جائے تاکہ اس پر سحرحاصل بحث کرائی جائے تاکہ اس طرح کے حادثات نہ ہوسکیں۔جس پر میرحاصل بزنجو نے کہاکہ وفاقی حکومت کی رپورٹ تیار ہے اور وزیراعظم کو جمع کرادی گئی ہے،رپورٹ کیبنٹ میں پیش ہونے کے بعد اس ایوان میں بھی پیش کی جاسکتی ہے۔اس موقع پر پختونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ گڈانی شپ یارڈ حادثہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹیاں کچھ نہیں کرسکیں گی کیونکہ کمیٹیوں میں ایسے افراد شامل ہیں جو خود اس میں ملوث ہیں،اس گڈانی شپ یارڈ حادثہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسی اطلاعات بھی ملیں ہیں کہ گڈانی شپ یارڈ میں ایسے جہازوں کو بھی توڑاگیا جن کے توڑنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ گڈانی شپ یارڈ پر تب تک پابندی لگائی جائے جب تک اس حوالے سے موثر قانون سازی نہیں ہوتی۔(خ م +رڈ)