خبرنامہ پاکستان

حکومت کا ساتھ اس لئے دیتے ہیں کہ جمہوری نظام کو پلٹ کر کے کوئی’’تھانیدار‘‘ نہ آ جائے:اعتزاز احسن

اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت کا ساتھ اس لئے دیتے ہیں کہ جمہوری نظام کو تلپٹ کر کے کوئی’’تھانیدار‘‘ نہ آ جائے، نواز شریف نے ایک فرضی فرم کے نام پر فیصل بینک کے ذریعے 30ملین ڈالر کا قرضہ اور ملکی اور بینکنگ قوانین کی خلاف ورزی کی، یہ نیب ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سزا ہوئی، نوازشریف کو بھی14 سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔ پیر کو اعتزاز احسن ایوان میں نکتہ اعتراض پر پانامہ پیپرز پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس ایوان میں کچھ دن قبل ایک ماں کا ذکر کیا تھا جو اپنے بیٹے کو تھانے چھوڑ آئی ۔ وہ ماں اپنے بیٹے کو تھانے تو چھوڑ آئی مگر اس کی عادات کو بھول نہ سکی۔ عادات سے بہت تنگ ہے، ہمیں جو بات حکومت کو کبھی کبھی مجبور کر رہی ہے حکومت کا ساتھ دینے کیلئے وہ یہ کہ کہیں تھانے دار پھر نہ آ جائے، آج اس طرح کے ایک اور بیٹے کا بیان اور وہ زیر بحث ہے، وزیراعظم اور ان کے بیٹے کے بیان میں تضاد ہے، اس لئے یہ معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے، سابق بل پانامہ کی وکالتی فرم کی ویب سائٹ ہائیک ہو گئی اور اس کی کروڑ سے زیادہ دستاویزات چوری ہو گئیں، پانامہ لیکس میں بہت سے دنیا بھر کی اعلیٰ شخصیات کے نام آئے مگر ہمیں شرمندگی ہمارے وزیراعظم کے خاندان کے نام آنے پر ہوئی، وزیراعظم کے بیٹے نے اس کے بعد ٹی وی پر آ کر ایک بیان دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم جلا وطن ہوئے تو وہ باقی وقت اپنے ساتھ کچھ رقم لے گئے اور اس رقم کے ذریعے بینکوں سے قرضے لئے اور سٹیل مل بنائی اور پھر وہ سٹیل مل بیچ کر لندن میں جائیدادیں اور دو کمپنیاں لیں جس کیلئے پانامہ فرم نے بھی مدد کی۔ پانامہ لیکس کے بعد وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹیکس چوری کرتے ہیں وہ اپنے نام پر کمپنیاں نہیں بناتے، مگر وزیراعظم کے بیٹے نے بھی اپنے نام پر کمپنیاں نہیں بناتی کسی اور کے نام پر بنائی مگر جب پانامہ لیکس کے بعد انہوں نے اس کا اعتراف کیا ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ پا نامہ لیکس کے حوالے سے سوالات کا جواب نہیں آیا، پہلے دن تو کہا کہ نواز اور شہباز کے نام سکینڈل میں نہیں آئے بلکہ نواز شریف کی اولاد کے نام نہیں آئے، سٹیٹ بینک نے وضاحت کی ہے اس کو وضاحت کیلئے کس نے کہا،90کی دہائی میں رمضان شوگر مل نے 30 ملین ڈالر کا قرضہ لیا، فیصل بنک نے یہ قرضہ لے کر چوہدری شوگر مل کو دے دیا، فیصل بینک نے یہ قرضہ تب لیا جب نواز شریف وزیراعظم تھے، فیصل بینک پر دباؤ ڈال کر یہ قرضہ لیا گیا، یہ قوانین کی خلاف ورزی ہے جس پر نیب ایکٹ کے ساتھ 14سال کی سزا ہے، یوسف رضا گیلانی کو اس قانون کے تحت سزا ہوئی، یہ قرضہ انہوں نے مشرف کے ساتھ معاہدے کے تحت املاک بیچ کر ادا کیا، اس قرضے کیلئے کوئی رہن نہیں رکھا گیا، نواز شریف نے کہا کہ 1936 میں کاروبار شروع کیا جو 72 میں قومیایا گیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ 1977 میں ضیاء الحق نے یہ صنعتیں منافع کے ساتھ واپس کریں، 1993 میں جب حسین نواز شریف کے بیٹے نے 30ملین ڈالر کی3آف شور کمپنیاں بنائیں تو وہ طالب علم تھے جب کہ اس وقت وزیراعظم نے صفر فیصد ٹیکس ادا کئے کیونکہ ریٹرنز کے مطابق ان کی کوئی آمدن نہ تھی۔(اح+ع ع)