خبرنامہ پاکستان

حکومت کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان سٹیل مل کی تباہی کا اعتراف

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے پاکستان سٹیل مل کی تباہی کا اعتراف کر تے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سٹیل مل کی تباہی کا آغاز2009-10میں ہوا جب ادارے میں 26ارب روپے کی کرپشن کی گئی، جس کی نیب انکوائری کر رہا ہے انکوائری مکمل ہونے کے بعد حکومت ذمہ داروں کیخلاف سخت ایکشن لے گی،سٹیل مل گزشتہ 8ماہ سے بند پڑی ہے،ادارے میں غیر قانونی طور پر بھرتیاں کی گئیں جس کی وجہ سے ملازمین کی تعداد 17ہزار تک پہنچ گئی تھی جن کو اب نکالا گیا ہے اب تعداد 13ہزار رہ گئی ہے مزید ملازمین کو بھی نکالا جائے گا، سٹیل مل کے ملازمین کو دسمبر اورجنوری کی بیسک پے آئندہ چند دنوں تک ادا کر دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن پارلیمنٹ مولانا گوہر شاہ کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزارت صنعت و پیداوار کے پارلیمانی سیکر ٹری راؤ محمد اجمل خان نے کیا۔قبل ازیں رکن پارلیمنٹ مولانا گوہر شاہ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان سٹیل مل کے ملازمین کی تنخواہوں میں گزشتہ 7سال سے آضافہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملازمین کو اب کنرل پراویڈنٹ اور گریجویٹی فنڈز دیئے جارہے ہیں،جس کا جواب دیتے ہوئے ، وزارت صنعت و پیداوار کے پارلیمانی سیکر ٹری راؤ محمد اجمل خان نے کہا کہ سٹیل مل کے ملازمین کی تنخواہوں کے ذمہ دار ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ہیں اس کا وفاقی حکومت یا وزارت سے کوئی تعلق نہیں،انہوں نے کہا کہ سٹیل مل اب حکومت پر بوجھ بنی ہوئی ہے سٹیل مل قومی ادارہ ہے اور حکومت اس کی بحالی کیلئے کوشاں ہے،انہوں نے کہا کہ سٹیل مل کی تباہی کا آگاز 2009-12میں ہوا ،جب ادارے میں 26ارب کی کرپشن کی گئی،اس وقت کچھ افراد نے ایک ایک ارب روپیہ فی کس کرپشن کی، اسکے علاوہ ادارے میں غیر ضروری ملازمین کو بھرتی کیا گیا جو ادارے کی تباہی کا سبب بنے،سٹیل مل میں 17ہزار ملازمین تھے جن میں سے کچھ کو نکالا گیا ہے اور اس وقت ملازمین کی تعداد 13ہزار ہے ،مزید ملازمین کو بھی نکالا جائے گا،انہوں نے کہا کہ سٹیل مل گزشتہ 8ماہ سے بند پڑی ہے،اس کے باوجود ملازمین کو تنخواہیں دی جاہی ہیں ، سٹیل مل کے ملازمین کو دسمبر اورجنوری کی بیسک پے آئندہ چند دنوں تک ادا کر دی جائے گی جبکہ فروری اور مارچ کی تنخواہیں بھی جلد ہی ادا کر دی جائیں گی۔(رڈ)