اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کا یہ دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے کہ خطے میں تیل کی سب سے کم قیمتیں پاکستان میں ہیں، سری لنکا، ایران اور بھارت میں ڈیزل پاکستان سے سستا ہے، موجودہ حکومت نے ریکارڈ ساز ٹیکس لگائے ہیں، پٹرول پر 52فیصد، مٹی کے تیل پر 62فیصد اور ڈیزل پر 98فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، ٹیکسوں کے پیسے سے وزیراعظم کے رائیونڈ کیلئے بجلی کی نئی لائن بچھائی جا رہی ہے، وزیراعظم کی حفاظت کیلئے 22کروڑ کے کتے اور 24کروڑ کی بلٹ پروف مرسیڈیز خریدی گئی ہے، سٹیل مل ایک سال سے بند ہے، اسے بحال کرنے کیلئے حسین نواز کو اس کا سربراہ بنا دیا جائے، پی آئی اے کے 40بین الاقوامی روٹس غیر ملکی ایئر لائنز کو دے دیئے گئے، لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والی پارٹی کے دور میں شارٹ فال ساڑھے چار ہزار سے چار ہزار سات سو تک پہنچ گیا۔ وہ منگل کو ایوان میں اپوزیشن کی ٹیکسوں بارے تحریک پر بحث میں حصہ لے رہے تھے۔ اسد عمر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں حکومت نے ریکارڈ ساز ٹیکس لگائے ہیں، حکومت کا دعویٰ ہے کہ خطے میں سب سے سستا تیل پاکستان میں ہے، اس وقت لیوی اور سیلز ٹیکس نافذ ہیں، پٹرول پر 52فیصد اور مٹی کے تیل پر 62فیصد ٹیکس ہے، ڈیزل پر 98فیصد ٹیکس ہے، رائیونڈ میں بجلی کیلئے الگ لائن بچھائی گئی، وزیراعظم کی حفاظت کیلئے 22کروڑ کے کتے خریدے گئے،24کروڑ کی نئی بلٹ پروف مرسیڈیز خریدی گئی، پیپلز پارٹی کے دور میں ڈیزل پر 23روپے ٹیکس تھا، آج 38روپے وصول کیا جاتا ہے، دنیا کے 72ممالک میں ڈیزل سستا ہے، سری لنکا، ایران، ہندوستان میں ڈیزل پاکستان سے سستا ہے، مسلم لیگ (ن) نے 6ماہ ، ایک سال پھر دو سال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن شارٹ فال 45سو میگا واٹ سے بڑھ کر 47سو میگاواٹ ہو گئی ہے، بجلی پر 3نئے ٹیکس لگائے اور عوام پر 200ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کر دیئے گئے، نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت 340ارب روپے بڑھ گئی ہے، 480ارب روپے کے گردشی قرضے آڈٹ کے بغیر ادا کئے گئے، پھر بھی 330ارب روپے کیدوبارہ گردشی قرضے ہو گئے، جی آئی ڈی سی کی موجودگی میں 101ارب کا نیا ٹیکس گیس پر نافذ کر دیا گیا،480ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے اور پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی گئی، پٹرول کی قیمت میں 5روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 20روپے فی لیٹر کمی کی جائے اور گیس پر نئے ٹیکس ختم کئے جائیں، پی آئی اے کی نجکاری کا بل ایجنڈے پر نہ ہونے کے باوجود منظور کرایا گیا، سپیکر نے مجھ سمیت دیگر لوگوں کو بولنے نہیں دیا، پھر پی آئی اے سے کسیہڑتال پر لازمی سروس ایکٹ لگایا گیا، ہڑتالی ملازمین پر تشدد کیا گیا، سٹیل مل کی پیداوار 2007 میں 80فیصد تھی، پیپلز پارٹی نے نا اہل انتظامیہ لگائی، جس کی وجہ سے پیداوار 6فیصد ہو گئی، سٹیل کا کاروبار کرنے والا وزیراعظم برسراقتدار آیا تو سٹیل مل بند ہو گئی، گزشتہ ایک سال سے سٹیل مل بند ہے، میں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ حسین نواز کو سٹیل مل کا سربراہ بنا دیں سٹیل مل بحال ہو جائے گی، کیونکہ وہ سٹیل کے کاروبار کا عالمی تجربہ رکھتے ہیں، مگر میرا مشورہ نہیں مانا گیا۔ اسحاق ڈار نے ایوان میں کہا کہ اس بل کا نجکاری سے کوئی تعلق نہیں، حالانکہ یہ بل صرف نجکاری کیلئے لایا گیا، اگر پی آئی اے کی نجکاری کی گئی تو کوئی خریدار 300ارب کا خسارہ اپنے ذمہ نہیں لے گابلکہ حکومت کو ہی ادا کرنے پڑیں گے، پی آئی اے میں زائد ملازمین کی بات درست نہیں، پی آئی اے میں فی جہاز 170ملازمین ہیں، پی آئی اے کے جہازوں کی تعداد 21سے بڑھ کر 38ہو گئی، تیل کی قیمت بھی کم ہو گئی مگر 21ارب خسارے میں اضافہ ہو گیا، یہ خسارہ اس وجہ سے ہوا کہ 40روٹس، عالمی فضائی کمپنیوں کو دے دیئے گئے، بلیو ایریا میں پی آئی اے کی ایک بلڈنگ 25کروڑ کی ہے، جس کی قیمت کا تخمینہ صرف 6کروڑ لگایا گیا، پی آئی اے کی نجکاری منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی جا رہی ہے، حکومت دانستہ ریاستی اداروں کو تباہ کر رہی ہے، ایسے حالات میں جمہوریت فروغ نہیں پاتی بلکہ انقلاب جنم لیتے ہیں۔(اح+ع ع)