اسلام آباد:(آئی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے اہم فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعہ نہ کرنا افسوسناک ہے ، حکمرانوں کو جب مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پارلیمنٹ یاد آتی ہے ۔ قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم اس بات کو کیوں نہیں محسوس کرتے کہ پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے ، اہم معالات پارلیمنٹ سے باہر کیوں ہوتے ہیں، بہت تکلیف ہوتی ہے جب وزیر یہ کہیں کہ سیاست کی جا رہی ہے، جب بھی پارلیمان کو اہمیت نہیں دی گئی تب ہی پارلیمان کے خلاف سازش کا آغاز ہوا ، اس طاقت کو محسوس کرو جو کہ ایک چھوٹے سے شخص کو اٹھا کر اس ایوان میں پہنچا دیتی ہے،افسوس حکومت اس طاقت کو محسوس نہیں کر رہی، ہر فیصلہ پیسے اور دولت سے نہیں ہو سکتا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایل این جی پر پارلیمان ڈیڑھ برس چیختی رہی تاہم کسی نے ایوان کو اعتماد میں لینے کی زحمت نہیں کی، ایل این جی پر سابق حکومت کا معاہدہ شفاف تھا تاہم جسٹس چوہدری نے یہ معاہدہ نہیں ہونے دیا، اس ایوان میں دستاویزات کے ساتھ بتاوں گا کہ 2006 سے اب تک ہر برس پی آئی اے کو کتنا خسارہ ہوا ۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے فیصلے آئی ایم ایف کو نہیں بلکہ اس ملک کے عوام کو کرنا چاہیں، بلا شبہ ریاست بہت طاقت رکھتی ہے تاہم اگر ریاست کے سربراہ کے ذہن میں آمرانہ سوچ آ جائے تو وہ کتنا بڑا خطرہ ہوتا ہے، بجلی دینے کے وعدے کرنے والوں نے بجلی مانگنے پر اپنے ہی ووٹروں کو گھروں میں گھس گھس کر مارا، ہم نے مزدوروں کے منہ سے روٹی نہیں چھینی بلکہ ان کو ان کا حصہ دیا، ہم نے ستاسی اداروں میں مزدوروں کو 12 فیصد حصہ دیا