خبرنامہ پاکستان

خواجہ آصف نے300میگا واٹ بجلی کےالزامات مستردکردئیے

اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ3سالوں میں 300میگا واٹ بجلی سسٹم شامل کئے جانے کے الز امات کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ3سالوں میں 2665میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی، 25سال اس ایوان میں ہو گئے ہیں، میں نے اتنی ’’نکمی‘‘ اپوزیشن آج تک نہیں دیکھی، اپوزیشن کو ماسوائے الزا م لگانے کے کچھ نہیں آتا،پیپلز پارٹی کی حکومت میں جتنے میں نے الزامات لگائے وہ سپریم کورٹ میں جاکر ثابت کئے ،اس وقت 18ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں اس وقت زیادہ سے زیادہ شارٹ فال 4ہزار میگا واٹ ہے، 2018میں بجلی کی پیدوار 31ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی ،بجلی چوروں کو رمضان ہو یا عید ان کو بجلی نہیں ملے گی، پیپلز پارٹی اور مشرف حکومت میں بجلی کے ساتھ برا حال ہوا، بجلی کی قلت کو اپنے زاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا ، جن کے اپنے گھر ٹھیک نہیں وہ کسی اور کی طرف انگلیاں کیسے اٹھا سکتے ہیں، لوگوں کی آف شور کمپنیاں گنتے گنتے ان کی اپنی آف شور کمپنیاں نکل آئیں، چند دنوں کی بات ہے یہ پانامہ لیکس بھی قصہ دیرینہ بن جائے گی ۔وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اپنی تقریر کا کچھ حصہ وزارت پانی و بجلی کی کارکردگی کے حوالے سے وقف کیا تھا، مجھے افسوس ہوا ان لوگوں پر جنہوں نے وزارت پانی و بجلی کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کو بریفنگ دی، خورشید شاہ صاحب ہمارے لئے محترم ہیں، ان کی سفارشات پر جہاں تک ہو سکے گا عمل کریں گے مگر جو ان کو اعداد و شمار وزارت پانی و بجلی کے بتائے گئے وہ غلط تھے اور ان کا جواب دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کے رمضان میں لوڈشیڈنگ کی ابتر صورتحال تھی جو رمضان 2014میں بہتر ہوئی اور پھر 2015 میں مزید بہتر ہوئی، اس بار بجلی رمضان میں کوشش ہے کہ سحری، افطاری اور نماز کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ ہو تا کہ لوگ آرام سے عبادت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ مہنگی بجلی سب سے آخر میں سسٹم میں ڈالیں اور سستی سب سے پہلے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی میں گزشتہ تین سالوں میں کوئی کرپشن کے الزامات نہیں لگے، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو 600ارب کا سرکلرڈیٹ تھا، جو ہم نے ادا کیا اور ہم پر من پسند افراد کو ادائیگیوں کے الزامات لگائیگئے، مگر بدقسمتی سے ان میں سے ایک بھی الزام سچ ثابت نہ ہو سکا، اس کے بعد ایل این جی ٹرمینلز اور کوئلے کے منصوبے پر کمیشن کے الزامات لگائے گئے مگر وہ بھی ثابت نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہم بھی الزام لگاتے تھے،جتنے بھی اس وقت حکومت پر الزامات لگائے وہ سپریم کورٹ میں جا کر ثابت کئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے 25سال اس ایوان میں ہو گئے ہیں، میں نے اتنی ’’نکمی‘‘ اپوزیشن آج تک نہیں دیکھی، اپوزیشن الزام لگانے سے پہلے تحقیقات تو کرلیا کرے، ان لوگوں کو ماسوائے الزامات لگانے کے اور یہاں سے باہر جا کر ڈائس پر بولنے کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں 2665 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی۔ اس کے علاوہ جو توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے غلط اعداد و شمار دیئے گئے ،تربیلا فور جون 2017، چشمہ 3اور چشمہ فور جون 2016، نیلم جہلم ہائیڈرو منصوبہ اگست 2017، پورٹ قاسم 1320 میگاواٹ منصوبہ جون 2018، ساہیوال 1320میگاواٹ منصوبہ دسمبر 2017ایتنگروتھر منصوبے جون 2019، بلوکی، بھکی اور حویلی بہادر شاہ میں توانائی کے منصوبے دسمبر 2017 تک مکمل ہو جائیں گے اور بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے۔ اس وقت ہم تقریباً18 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جو 2018 تک بڑھ کر 31 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی، 2018ء میں لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹیوب ویلوں کے بقایہ جات میں بلوچستان سے122 ارب ، پنجاب سے 31 ارب اور سندھ سے 71 ارب روپے واجبات لئے ہیں جو نہیں دیئے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لوڈشیڈنگ کے خلاف شور مچایا جاتا ہے مگر کبھی اس حوالے سے بات نہیں کی جاتی کہ جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے وہاں ریکوری کتنی ہے، بجلی چوروں کو رمضان ہو یا عید ان کو بجلی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں سے تقریباً150 ارب روپے ٹیوب ویلوں کے بقایا جتا ہیں، ہمیں جلد از جلد وہ ادا کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت اور اس سے قبل فوجی آمریت میں بجلی کے ساتھ برا حال ہوا، بجلی کی قلت کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم فیڈرز کی ریکوری 88فیصد سے بڑھا کر 93فیصد تک لے گئے ہیں جو ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبرپختونخوا کے 5 گرڈ سٹیشن کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے رکھے گئے ہیں، خواجہ آصف نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن کے اپنے گھر ٹھیک نہیں وہ کسی اور کی طرف انگلیاں کیسے اٹھا سکتے ہیں، لوگوں کی آف شور کمپنیاں گنتے گنتے ان کی اپنی آف شور کمپنیاں نکل آئیں، چند دنوں کی بات ہے یہ پانامہ لیکس بھی قصہ دیرینہ بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں توانائی کے منصوبوں کیلئے جگہ مانگی مگر ہمیں جگہ نہیں دی گئی، اگر وہ جگہ دے دیتے تو آج وہاں لوڈشیڈنگ نہ ہو رہی ہوتی، وہ اپنی بجلی کی مشکلات خود نہیں ختم کرنا چاہتے۔(اح+رڈ)