خبرنامہ پاکستان

خواجہ سراؤں کو خواتین والی سائیڈ کا ریلوے ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاج

خواجہ سراؤں کو خواتین

خواجہ سراؤں کو خواتین والی سائیڈ کا ریلوے ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاج

لاہور: (ملت آن لائن)خواجہ سراؤں کو خواتین والی سائیڈ کا ریلوے ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاج، لاہور ریلوے اسٹیشن پر ملازمین نے خواجہ سراؤں کو خواتین والی سائیڈ کا ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا، پڑھے لکھے ہیں شناختی کارڈ پاس ہے،خواجہ سراؤں کی دہائی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ خواجہ سراؤں کسی جگہ بھی جائیں انہیں لوگوں کے ذومعنی فقروں اور تحقیر آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسا ہی واقعہ لاہور ریلوے اسٹیشن پر پیش آیا جہاں کراچی سے 2 خواجہ سرا گرین لائن سے لاہور آئے اور واپسی پر جب انہوں نے ٹکٹ کرانا چاہا تو ریلوے ملازمین نے دونوں کو لیڈیز سائیڈ کی ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا۔ خواجہ سرا نے ریلوے ملازمین سے درخواست کی کہ انہیں لیڈیز سائیڈ کا ٹکٹ ہی دیا جائے یا ان کے لیے الگ ڈپارٹمنٹ ہے تو وہاں بھیجیں۔ خواجہ سرا کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی جہاں لوگوں نے ریلوے ملازمین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

………………………

اس خبر کو بھی پڑھیے…تین ماہ میں ٹینکر مافیا کا خاتمہ ہونا چاہئے، چیف جسٹس

کراچی: (ملت آن لائن) شہر قائد کا ڈھانچہ تباہ ہو گیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے میئر کراچی کو حکم دیا ہے کہ 2 سے 3 ماہ میں ٹینکر مافیا کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس کے نوٹس سے وسیم اختر خوش ہو گئے، کہتے ہیں مسائل حل ہونے والے ہیں۔ شہر قائد میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کیلئے چیف سیکریٹری سندھ، میئر کراچی اور ایم ڈی واٹر بورڈ کو چھٹی کے روز بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری طلب کر لیا گیا۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ بہت سی کچی آبادیوں میں پانی کی لائنیں نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ باتھ آئی لینڈ کہاں ہے؟ ڈیفنس میں پانی کیوں نہیں آتا؟ ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا تھا کہ وہاں بھی پانی کی لائنیں نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ ذمہ داری ادا نہیں کر سکتے تو عہدہ چھوڑ دیں، ٹینکرز مافیا ہڑتال کرے گا تو ان سے نمٹنا ہمارا کام ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن نے پانی کے منصوبے کی تفصیل بتانے کیلئے 15 روز کی مہلت مانگ لی۔ سپریم کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کو واٹر کمیشن کا سربراہ مقرر کیا تو ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر افسران کے چہرے اتر گئے۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے پوچھا کہ آپ کیوں مایوس ہو گئے؟ بچپن میں ہم شرارت کرتے تھے تو نانی کہتی تھی مت کرو ورنہ بھئو آ جائے گا جس پر عدالت میں قہقہے بلند ہو گئے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کراچی کا میئر کون ہے؟ انہیں بلایا جائے۔ وقفے کے بعد میئر کراچی وسیم اختر عدالت پہنچ گئے۔ وسیم اختر نے وعدہ کیا کہ وہ پورا تعاون کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھیں، شہر کے مسائل سے آپ بری الزمہ نہیں ہو سکتے۔