اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ہائیکورٹ نے سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر کی گئی درخواست خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق اپنے وکیل خواجہ کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیشں ہوئے۔
خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ 14 کوالیکشن ہیں۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن سے عدالت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے آپ قانونی دلائل دیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ آئندہ پیشی میں خواجہ سعد رفیق کے گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ نیب میں پیشی پر گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ نیب جواب داخل کروانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دے۔ درخواست میں نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو 16 اکتوبر کو طلب کر رکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام دستاویزات اور منی ٹریل لے کر آئیں۔
ذرائع کے مطابق اگر 16 اکتوبر کو سعد رفیق مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کرسکے تو ان کی بھی گرفتاری کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ آشیانہ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔
اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔